کراچی (اسٹاف رپورٹر) میرین فشریز ڈپارٹمنٹ کی سفارش پر نگران دور حکومت میں بنائی گئی وفاقی فشریز پالیسی سے فشریز شعبے کا پہیہ جام ہونے لگا ، مچھلیوں اور جھینگوں کی خرید وفروخت اور برآمدی سرگرمیاں شدید متاثر ہونے لگیں ۔دوسری جانب ماہی گیروں،لانچ مالکان اور بیوپاریوں نے پیر کی شام سے 24گھنٹے کی ہڑتال کردی ہے ۔ذرائع کے مطابق نئی وفاقی فشریز پالیسی سے ماہی گیروں،لانچ مالکان، بیوپاری اور فیکٹری مالکان شدید مشکلات سے ودچار ہوگئے ہیں۔ یہ پالیسی اپریل میں بنائی گئی تھی ،جس کے مطابق گہرے سمندر میں شکار کے لئے تمام لانچوں کیلئے نہ صرف فشنگ لائسنس لازمی قرار دیا گیا بلکہ اس کے لئے ایسی سخت شرائط رکھی گئی ہیں کہ بیرونی کمپنیاں ہی زیادہ تر اس پر پورا اترتی نظر آتی ہیں ۔ لانچ مالکان کو نئی پالیسی پر نہ صرف اعتما د میں نہیں لیا گیا بلکہ وہ رجسٹریشن سے عملی طور پر بے خبر رہے ۔ ایک لانچ کے خلاف کارروائی پر جب انہیں پتہ چلا اور میرین فشریز ڈپارٹمنٹ سے لائسنس کی ضمن میں معلومات حاصل کرنے کے لئے رابطہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ انہوں نے تو رمضان کے بعد ایک اشتہار دیا تھا ،جس میں درخواستوں کے لئے15دن دئے گئے تھے، جس کی مہلت ختم ہوگئی ہے، جس پر لانچ مالکان سٹپٹا کر رہ گئے۔ذرائع کے مطابق اشتہار پر چند درخواستیں موصول ہوئی تھیں ،لیکن ان کی بھی منظوری نہیں ہوئی ۔ اس طرح نئی پالیسی کے نفاذ کے بعد اس وقت کسی بھی لانچ کو گہرے سمندر میں شکار کی اجازت نہیں ہے جب کہ بلوچستان کے حدود میں پہلے ہی کراچی کی لانچوں کو جانے نہیں دیا جارہا ۔اس صورتحال کے بعد پورے فشریز شعبے میں کھلبلی مچ گئی ہے۔لانچیں شکار پر نہیں جارہیں اور جو واپس پہنچ رہی ہیں وہ کھڑی ہورہی ہیں ،جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں مال کی لینڈنگ تیزی سے کم ہورہی ہے اور بیوپاریوں اور برآمد کنندگان تک بھی اس کا اثر منتقل ہورہا ہے۔