قندھار حملے میں زخمی امریکی جنرل معذور ہوگیا-ہیلی کاپٹر تباہ

کابل(امت نیوز)امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ گورنر ہاؤس قندھار میں طالبان کے حملے میں شدید زخمی ہونے والا امریکی فوج کا جنرل معذور ہو گیا ہے ۔قندھار حملے کے کئی روز بعد امریکی محکمہ پنٹاگون و افغانستان میں تعینات امریکی و نیٹو افواج نے بریگیڈئیر جنرل جیفری سمائلی سمیت 4 امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کا اعتراف کر لیا ہے ۔افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل اسکاٹ ملر کا کہنا ہے کہ وہ طالبان حملے کا ہدف نہیں تھا ۔ امریکی میڈیا کے مطابق طالبان حملے کے بعض شدید زخمیوں کو افغانستان میں امریکی فوجی کمانڈر اسکاٹ ملر کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا ۔طالبان نے پیر کو لوگر میں امریکی فوجی ہیلی کاپٹر مار گرانے اور اس کے نتیجے میں سوار امریکی فوجیوں جبکہ آپریشن الخندق کے دوران کئی فوجی چوکیوں پر حملے کر کے11فوجی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیاہے ۔تفصیلات کے مطابق امریکہ کے محکمہ دفاع پنٹا گون کے ترجمان کرنل ڈیوڈ بٹلر نے امریکی میڈیا میں ایک جنرل کے زخمی ہونے کا معاملہ سامنے آنے پر تصدیق کی ہے کہ گزشتہ دنوں گورنر ہاؤس قندھار میں کئے گئے طالبان کے حملے میں افغانستان کیلئے نیٹو فوجی ایڈوائزری سپورٹ مشن جنوبی افغانستان کا سربراہ بریگیڈئیر جنرل جیفری سمائیلی کے علاوہ 3 امریکی شدید زخمی ہوئے ۔ امریکی فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے3 افراد میں ایک امریکی فوجی ،دوسرا امریکی شہری اور تیسرا اتحادی کنٹریکٹر تھا جبکہ افغانستان میں تعینات امریکی و نیٹو فوج کا کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بال بال بچ گئے۔ حملے میں افغان فوج میں بھرتی ہونے والے طالبان حملہ آور کی فائرنگ سے قندھار کا صوبائی پولیس سربراہ جنرل عبدالرازق و این ڈی ایس کا صوبائی سربراہ جنرل عبدالمومن مارا گیا تھا ۔امریکی فوج نے کئی روز تک اپنے جنرل کے زخمی ہونے کی بات کو چھپائے رکھا تاہم امریکی میڈیا میں جنرل جیفری کے زخمی ہونے کی خبریں سامنے آنے پر پیر کو افغانستان میں تعینات امریکی فوج و نیٹو کے اعلیٰ ترجمان کرنل بٹلر نے اپنی ٹویٹ کے ذریعے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوجی افسر فائرنگ کے 2طرفہ مقابلے کی زد میں آ گئے تھے ۔ پہلی بار انتہائی سخت ترین سیکورٹی حصار میں امریکی فوجی کو کوئی اعلیٰ افسر زخمی ہوا ہے ۔امریکی فوج میں 30برس کی ملازمت کے حامل بریگیڈیر جیفری سمائلی کو گزشتہ برس ترقی دی گئی جنوبی افغانستان میں اہم عہدہ پر تعینات کیا گیا تھا۔طالبان نے حملے کا ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا ہدف جنرل ملر و جنرل رازق تھے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق افغان فوج میں چھپے طالبان حملہ آور کی فائرنگ کے نتیجے میں امریکی فوج کے بریگیڈئیر جنرل جیفری سمائلی کو ایک گولی لگی اور اب وہ رو بہ صحت ہے ۔امریکی ٹی وی چینل اے بی سی کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کا جنرل جیفری سمائلی اب تک قندھار میں زیر علاج ہے اور معذور ہو چکا ہے ۔بریگیڈئیر جنرل جیفری سمائلی کی جگہ ان کے کسی نائب کو جنوبی افغانستان میں افغان فوج کی تربیت مشاورت کی نگرانی کے فرائض سونپے جائیں گے ۔ جنرل جیفری کو علاج میں بہتری کیلئے جلد ہی جرمنی منتقل کئے جانے کا امکان ہے ۔حملے کے فوری بعد افغانستان میں نیٹو و امریکی فوج کے سربراہ جنرل اسکاٹ ملر نے اپنے ہیلی کاپٹر کے ذریعے کئی شدید زخمیوں کو اسپتال بھجوایا تھا ۔جمعہ کو ہونے والے حملے کے وقت موجود افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل اسکاٹ ملر نے افغان ٹی وی چینل طلوع کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ گورنر ہاؤس قندھار میں حملہ افغان فوج کیخلاف کیا گیا تھا ۔ حملہ آور کا ہدف میں نہیں تھا ۔ واضح رہے کہ جمعہ کو حملے کے بعد سب سے پہلے امریکی نیو یارک ٹائمز نے قندھار میں ایک امریکی جنرل کے زخمی ہونے کی خبر دی تھی تاہم اس میں جنرل کا نام شائع کرنے سے گریز کیا گیا ۔ رپورٹ میں امریکی جنرل کے زخمی ہونے کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جنرل افسران بہت کم ہی کسی حملے کا نشانہ بنتے ہیں، ان کے زخمی ہونے کی بات شاذ و نادر ہی ہوتی ہے ۔آخری بار افغانستان میں 2014 میں امریکی میجر جنرل ہیرلڈ گرینی مارشل فہیم یونیورسٹی کابل کے اندر ہونے والے ایک حملے میں مارا گیا تھا ۔ادھر طالبان نے آپریشن الخندق کے دوران پیر کو طالبان نے لوگر کے ضلع خروار کے گاؤں نعمتی میں ایک امریکی فوجی ہیلی کاپٹر مار گرانےاور اس میں سوار تمام اہلکاروں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔طالبان ترجمان کے مطابق ہرات کے ضلع شین ڈنڈ میں کئی امریکی فوجی مارے گئے۔صوبہ نورستان کے ضلع کام دیش کے علاقہ مربوطہ میں پولیس کی چوکیوں پر حملے اور 4چوکیاں فتح کرنے کا دعوی بھی کیا ہے ۔ان حملوں میں11 افغان اہلکار ہلاک جبکہ 9 زخمی ہوئے۔ایک اینٹی ایئر کرافٹ گن، 3 ہیوی مشین گنیں، 7 کلاشنکوفیں ، 2 عدد ہینڈگرنیڈ، 2 راکٹ لانچر اور دیگر فوجی سازوسامان قبضے میں لیا گیا ۔

Comments (0)
Add Comment