کراچی (اسٹاف رپورٹر) بینظیر میڈیکل کالج کے گائنا کالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹروں روزینہ یاسر، انیلا امجد، شائستہ ناز، عائشہ حق، شہلا، رانا حسین اور ممتو نے شعبے کے سربراہ اور پرنسپل ڈاکٹر انجم رحمن کو معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے باقاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرائی جائے۔ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہاکہ لیاری گینگ وار کے عروج دور میں پروفیسرانجم رحمن نے ناصرف گینگ وار کے کارندوں کو بھرتی کیا، بلکہ اپنے دو بھائی تین بہنوں اور والد کو بھی ملازمت دی ہے۔ اب بھی گینگ وار کے ذریعے انہیں ہراساں کروارہی ہیں اور ان کا دبائو ہے کہ وہ ان پر الزامات سے دست بردار ہوجائیں۔ انہوں نے اپنے بھائیوں فہد اور عامر کو اسٹینو گرافر اور کمپیوٹر آپریٹر اور تین بہنوں ڈاکٹر سحر فاطمہ(ایسوسی ایٹ پروفیسر)، جیبہ (اسٹوڈنٹ ایگزیکٹو) امبرین (فنانس ڈائریکٹر) کو سفارش پر ملازمت دی ہے جس کی تحقیقات ضروری ہے انہوں نے کہاکہ 13اکتوبر کو عوامی شکایات پر ڈاکٹر انجم رحمن کو پرنسپل کے منصب سے ہٹا کر محکمہ صحت میں رپورٹ کرنے کاحکم دیا گیا، تاہم وہ حکم امتناع لے کر آگئیں اورساتھ نہ دینے کے خلاف انتقامی کارروائی شروع کردی۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر انجم رحمن کی بہن سحر اور فاطمہ دبئی کے لطیفہ اسپتال اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کالج میں بیک وقت کام کرتی رہی ہیں اور اسی دوران وہ اسسٹنٹ پروفیسرسے ترقی کرکے ایسوسی ایسٹ پروفیسر بن چکی ہیں۔ ایک خاندان کو خلاف میرٹ 6،6 ملازمتوں اور بے قاعدگیوں کی تحقیقات کروائی جائیں، تاکہ دیگر ملازمین کو انصاف مل سکے۔