خواجہ حارث کو سورس دستاویزات پر جرح جاری رکھنے کی اجازت

اسلام آباد ( نمائندہ امت ) احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کے بیان پر وکیل صفائی کی جرح منگل کو بھی جاری رہی۔سماعت کےدوران نیب پراسیکیوٹر نے کیپٹل ایف زیڈ ای سے متعلق سوالات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ان دستاویزات پر ہمارا اس کیس میں انحصار نہیں ، سورس دستاویزات غیر متعلقہ ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ نے یہ دستاویزات ملزم کیخلاف جمع کروا رکھی ہیں۔وکیل صفائی کی حیثیت سے میرا پورا حق ہے میں ان دستاویزات سے متعلق پوچھوں۔عدالت نے کہا کہ اعتراضات پر فیصلہ بعد میں کر لیں گے۔عدالت نے خواجہ حارث کو سورس دستاویزات پر جرح جاری رکھنے کی اجازت دیدی۔ جرح کے دوران واجد ضیاء نے کہا کہ سورس دستاویزات میں 2 ٹریڈنگ لائسنس شامل ہیں۔دونوں ٹریڈنگ لائسنس یکم اکتوبر 2001کو جاری ہوئےجن کی مدت 30ستمبر 2013 ء تک تھی، تیسرا ٹریڈنگ لائسنس بھی تھا، تیسرا ٹریڈنگ لائسنس 30ستمبر 2006کو زائد المیعاد ہو گیا تھا ۔یہ درست ہے کہ تیسرے ٹریڈنگ لائسنس کو جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا ۔جے آئی ٹی کا حصہ بنائے گئے۔دو میں سے ایک ٹریڈنگ لائسنس ٹیم دبئی لے کر گئی۔تیسرا لائسنس بھی جے آئی ٹی ٹیم دبئی لے کر گئی۔ کیپٹل ایف زیڈ ای کا سٹینڈرڈ چارٹر بینک کو لکھا گیا خط بھی دبئی جانے والی ٹیم کے پاس تھا۔ درست ہے کہ ان تینوں دستاویزات پر دبئی کی کسی اتھارٹی کی تصدیق موجود نہیں۔ بعد ازاں عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت آج تک ملتوی کر دی۔دریں اثناایس پی سکیورٹی جوڈیشل کمپلیکس نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو آج بدھ کو عدالت میں پیش نہ کرنے کی تجویز دے دی ہے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکلاء کو تجویز دی گئی ہے کہ ڈاکٹر بابر اعوان نے آج نندی پور کیس میں پیش ہونا ہے ، سکیورٹی وجوہات رکاوٹ بن سکتی ہیں تاہم جج ارشد ملک نے کہا کہ نندی پور ریفرنس کی صبح سماعت کر لوں گا ، فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 10بجے رکھ لیں گے۔

Comments (0)
Add Comment