ریاض/اسلام آباد(امت نیوز/خبر ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان کا مسلسل دوسرا دورہ سعودی عرب رنگ لے آیا ۔ سعودی حکام نے پاکستان کیلئے 12 ارب ڈالر کا بڑا پیکج دے دیا۔جس کے تحت ادائیگیوں کے توازن کیلئے 3 ارب ڈالر پاکستان کے اکاؤنٹ میں ایک برس کیلئے رکھے جائیں گے۔3 برس تک سالانہ 3ارب ڈالر کے ادھارتیل کا بھی معاہدہ ہوا۔مزید برآں سعودی حکام نے بلوچستان میں معدنیات کی تلاش کیلئے دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے پٹرولیم ریفائنری میں سرمایہ کاری کرنے کااعلان کیا ہے۔سعودی ولی عہد نے پاکستانی ورکرز کیلئے ویزا فیس کم کرنے سے متعلق وزیراعظم کی تجویز بھی مان لی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس ضمن میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے ہیں جب کہ سرمایہ کاری کانفرنس میں ایک خصوصی سیشن کرایا گیا جس میں صرف پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب سے متعلق جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا کہ وزیراعظم نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور محمد بن سلمان سے ملاقاتیں کیں جن میں دوطرفہ معاشی تعاون کیلئے اہم فیصلے کئے گئے۔سعودی عرب پاکستان کو سالانہ تین ارب ڈالرکا تیل ادھار دینے کے لیے رضامند ہوگیا ہے، یہ سہولت 3 سال کے لیے ہوگی جس میں توسیع ہوسکے گی۔ پاکستان کے پاس ایک سال کے لیے تین ارب ڈالرز بطور بیلنس آف پے منٹ ڈیپازٹ رکھے جائیں گے۔وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور سعودی وزیر خزانہ عبد اللہ الجدان نے ایم او یو پر دستخط کیے۔پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معدنیات کی تلاش اور آئل ریفائنری لگانے کے معاہدے کو طے کرنے کیلئے سعودی وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گااور بلوچستان حکومت کی مشاورت سے معاہدوں کی منظوری دی جائے گی۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے سرمایہ کاری کانفرنس میں پاکستان کی ترجیحات کو اجاگر کیا اور اپنے خطاب میں انسانی وسائل کی ترقی پر زور دینے کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کا تذکرہ کیا اور خطے میں سی پیک کی اہمیت سے متعلق اظہار خیال بھی کیا۔ ذرائع کے مطابق رقم پاکستان کے اکاؤنٹ میں رکھنے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں کمی آئے گی اورڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں استحکام آئے گا۔خیال رہے کہ عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد ستمبر میں سب سے پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا ہی کیا تھا اور ان کے دورے کے دوران یہ خبریں سامنے آگئی تھیں کہ پاکستان سعودی عرب سے ادھار پر تیل لینے کی درخواست کرے گا۔عمران خان اپنے متعدد بیانات اور انٹرویوز میں واضح طور پر یہ بات کہہ چکے ہیں کہ پاکستانی معیشت تاریخ کی بدترین حالت میں ہے اور اس صورتحال سے نکلنے کیلے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور دوست ممالک سے قرض کا حصول ناگزیر ہے۔