سندھ -پنجاب نے20لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کی سفارش کردی

کراچی (رپورٹ: ارشاد کھوکھر) سندھ اور پنجاب نے وفاقی حکومت سے تقریباً 20لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کی سفارش کردی ہے۔ عالمی منڈی میں گندم کے نرخوں میں اضافے کے رحجان اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں کمی کے باعث برآمدگی گندم پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر ربیٹ کا بوجھ کم ہوجانے یا اس سے بچ جانے کا بھی امکان ہے ۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں اس ضمن میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔2روز قبل اسلام آباد میں منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں متعلقہ وفاقی حکام کے ساتھ پنجاب اور سندھ کی محکمہ خوراک کے اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں سندھ کے محکمہ خوراک کے حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے پاس ریکارڈ 17 لاکھ 64ہزار ٹن گندم کے ذخائر ہیں جو کہ صوبے کی ضروریات سے بہت زیادہ ہیں ۔ حکومت سندھ چاہتی ہے کہ گندم برآمد کی جائے ،ان میں سے 5لاکھ ٹن گندم سندھ کی بھی شامل ہو۔ پنجاب کا مؤقف تھا کہ ان کے پاس 30 لاکھ ٹن گندم کے اضا فی ذخائر ہیں۔ ان کی بھی کم سے کم 15لاکھ ٹن گندم برآمدی پالیسی میں شامل کی جائے۔ ذرائع کا کہناہے کہ مذکورہ اجلاس میں گندم برآمد کرنے کا اصولی طورپر فیصلہ کیا گیا ، تاہم اس ضمن میں حتمی فیصلہ ای سی سی کے اجلاس میں کیاجائے گا کہ کتنی مقدار میں گندم برآمد کرنے کی اجازت دی جائے اور عالمی منڈی میں گندم کے نرخوں کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ برآمدی گندم پر ربیٹ دینے کی ضرورت ہے یا نہیں اگر ہے تو کتنا ربیٹ دیا جائے۔ ذرائع نے بتایاکہ ربیٹ دینے کی صورتحال پرانی پالیسی کو برقرار رکھا جائے ، جس کے تحت ربیٹ کی 50فیصد وفاقی حکومت اور 50فیصد رقم متعلقہ صوبائی حکومت برداشت کرے گی ، جبکہ برآمد کی جانے والی گندم میں سے 70فیصد سمندری راستے سے اور 30فیصد زمینی راستے سے برآمد ہوگی۔ علاوہ ازیں ذرائع کا کہناہے کہ ماضی مقامی منڈی کے مقابلے میں عالمی منڈی میں گندم کے نرخ زیادہ کم ہونے کے باعث فی ٹن سرکاری گندم برآمد کرنے پر 120سے 155 تک کا ربیٹ دیا گیا تھا ، تاہم اب صورتحال مختلف ہے ۔ ذرائع کا کہناہے کہ یوکرین ،روس سمیت بلیک سی والے ممالک میں گندم کی پیدوار میں تقریباً ایک کروڑ ٹن کی کمی ہوئی ہے ، جبکہ پہلے کے مقابلے میں آسٹریلیا کی رپورٹ بھی بہتر نہیں ہے ۔ جنوبی امریکہ اور دیگر ممالک کی صورتحال زیادہ بہتر نہیں ہے ،جس کے باعث اس وقت عالمی منڈی میں فی ٹن گندم کے این او بی سودے 225سے 230ڈالر تک ہورہے ہیں۔ دسمبر کے بعد عالمی منڈی میں گندم کے نرخوں میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے ،جبکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قد رمیں کمی کے باعث یہ نوبت بھی آسکتی ہے کہ یہ ربیٹ دئیے بغیر برآمد ہوسکتی ہے یا پھر ماضی کے مقابلے میں بہت کم ربیٹ کی ضرورت پیش آسکتی ہے ۔ اجلاس میں دونوں صوبوں کا مؤقف دیا ہے کہ ان کے گندم کے ذخائر میں نمایاں کمی نہ ہوئی تو ان کے لئے اپریل 2019میں گندم کی نئی سیزن کے دوران آبادکاروں کیلئے نئی فصل مناسب مقدار میں خریدنا مشکل ہوجائے گا۔

Comments (0)
Add Comment