جعلی اکائونٹس-ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری سے دیگر ملزمان پکڑنے کی راہ ہموار

کراچی( رپورٹ :عمران خان ) منی لانڈرنگ کیس میں ماسٹر مائنڈ کی سعودی عرب سے انٹرپول کے ہاتھوں گرفتاری نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سمیت جعلی بنک اکاؤنٹس کے دیگر اہم کرداروں کے لئے مشکلات بڑھا دیں۔ اومنی گروپ کے چیف فنانشل افسر اسلم مسعود کو منگل کے روزجدہ سے پکڑے جانے کے بعد اس کے ماتحت اکاؤنٹس افسر عارف خان اور سمٹ بینک کے مفرور چیئر مین عبداللہ ناصر لوتھا کی گرفتاریا ں بھی ممکن ہوگئی ہیں ،ایف آئی اے ذرائع کے بقول اگرکوئی ملزم انٹر پول کے ذریعے گرفتار ہوجائے تو اسی مقدمہ میں نامزد دیگر ایسے ملزمان کو بھی پکڑا جاسکتا ہے جن کے ریڈ وارنٹ جاری ہوں ۔واضح ر ہے کہ اسلم مسعود کومنگل کے روز انٹرپول نے لندن سے جدہ پہنچنے پر گرفتار کیا جوکہ منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاونٹس کا ماسٹرمائنڈہے اور اس نے پس منظر پر رہنے والے کرداروں کے کہنے پر جعلی اکاؤنٹس نہ صرف کھلوائے بلکہ ان کو ٹرانزیکشنز کے لئے استعمال بھی کرتا رہا ۔ملزم کا بیان مقدمہ میں شامل ان ملزمان کے خلاف فائنل چارج شیٹ تیار کرنے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہوگاجن پر عدالتی چالان میں ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں فرد جرم عائدکراچکی ہے۔ایف آئی اے افسر نے امت کو بتایا کہ اسلم مسعود کی گرفتاری پہلے سے گرفتار اومنی گروپ کے مالکان انور مجید ،اے جی مجید ،سمٹ بینک کے صدر حسین لوائی وغیرہ سے بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہے کیونکہ سمٹ بینک کی جس برانچ میں شہریوں کے اکاؤنٹ غیر قانونی طور پر کھول کر ان سے ٹرانزیکشنز کی جاتی رہیں اس کے لئے شہریوں کے شناختی کارڈز کی فوٹو کاپیاں اور اتھارٹی لیٹر اسلم مسعود اور عارف خان ہی برانچ کے افسران کو فراہم کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلم مسعود کی گرفتاری کو ایف آئی اے بڑی کامیابی قرار دے رہی ہے اور ملزم کے بیان سے کیس میں بڑی پیش رفت ہوسکتی ہے،ایف آئی اے افسر کے مطابق دستاویزات کی تیاری کے بعد خصوصی ٹیم ملزم کی کیس فائل لے کر پاکستان منتقلی کے لئے سعودی عرب روانہ ہوگی جس کے بعد ملزم کو کراچی میں جے آئی ٹی سیکریٹریٹ منتقل کیا جائے گا جہاں ملزم سے تفتیش کرکے ا س کے بیانات اور سامنے آنے والے انکشافات کو کیس فائل اور رپورٹ کا حصہ بنایا جائے گا ملزم سے ہونے والی تفتیش پر دو رپورٹیں مرتب ہونگی جس میں سے ایک بینکنگ کورٹ میں پیش کی جائے گی اور دوسری سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی، ذرائع کے بقول سپریم کورٹ کے لئے حتمی تیار ہونے والی رپورٹ پر کام جاری ہے اور اس کی تیاری میں ایف آئی اے کے اسی تفتیشی افسر کو شامل کیا گیا ہے جنہوں نے ابتدائی انکوائری کے بعد منی لانڈرنگ کا پہلا مقدمہ درج کیا تھا تاکہ ایک رپورٹ سے دو کام لئے جاسکیں ذرائع کے بقول یہی رپورٹ فائنل چارج شیٹ کے طور پر مقدمہ میں نامزد 22افراد کے حوالے سے بینکنگ کورٹ میں بھی پیش کردی جائے گی۔جس کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری ،فریال تالپور سمیت دیگر افراد کی گرفتاریوں کے امکانات بڑھ جائیں گے جو ابھی تک اس مقدمہ میں ضمانت پر ہیں۔یہی رپورٹ جے آئی ٹی ممبران کو بھی حتمی رپورٹ کی شکل میں پیش کردی جائے گی ،منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات سے جڑے ایک افسر نے امت کو نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اگلے ایک ماہ میں سب کو معلوم ہوجائے گا کہ یہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ اور بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے رقوم کی منتقلی کا اصل معاملہ کیا ہے اور اس میں کون کون لوگ شامل ہیں اور یہ گورکھ دھندہ کس لئے کیا جاتا رہا ہے ،افسر کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے حقائق جمع ہوچکے ہیں ۔سندھ حکومت ریکارڈ دینے میں تعاون نہ بھی کرے تو ایف آئی اے کے پاس جمع شواہد اور ثبوت منی لانڈرنگ کے اس کیس کو ثابت کرنے اور ملزمان کے خلاف حتمی چارج شیٹ پیش کرنے کیلئے کافی ہیں۔واضح رہے کہ 29بے نامی اکاؤنٹس اور ان سے مزید آگے سامنے آنے والے 77بے نامی اکاؤنٹس پر تحقیقات جے آئی ٹی سیکریٹریٹ کراچی میں 6تفتیشی افسران اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد علی ابڑو،انسپکٹر سراج پنہور،انسپکٹر محمد اقبال ،انسپکٹر منصور مومن ،اسسٹنٹ ڈائریکٹر خالد انیس اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر جمیل میو کر رہے ہیں جن میں سے دو تفتیشی افسران کو خصوصی طور پر ایف آئی اے لاہور سے طلب کیا گیا ہے ۔ہر تفتیشی افسر کو 3سے 4ماتحت افسرا ن اور اہلکار وں کی معاونت حاصل ہے ،ان 107بینک اکاؤنٹس سے مجموعی طور پر 47کمپنیوں کے ذریعے 54ارب روپے اور 334افرادکے ذریعے 47ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئیں ۔

Comments (0)
Add Comment