چیف جسٹس نے خیبر پختون کے اسپتالوں کی حالت خراب قرار دیدی

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ خیبرپختون میں دعوؤں کے برعکس اسپتالوں کی حالت خراب ہے اور جو حکومت تعلیم اور صحت فراہم نہیں کر سکتی وہ صرف نام کی ہے،جو حالات ہیں منرل واٹر بند کرنا پڑے گا، لگتا ہے دو سے تین فیکٹریاں بند کرنا پڑیں گی۔ عدالت نے زیر زمین پانی کے کیس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو طلب کرلیا۔سپریم کورٹ میں خیبرپختون کے اسپتالوں کے فضلے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں کا فضلہ کئی بیماریوں کی وجہ ہے، 17 ہزار ٹن فضلہ روزانہ عوامی مقامات پر پھینکا جاتا ہے، کیا فضلہ ٹھکانے لگانے کے لیے مشینری ہے؟صوبائی سیکریٹری صحت نے بتایا کہ عدالت دو ماہ کا وقت دے ،فضلہ ٹھکانے لگانے کی مشینری بھی نصب کر دیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خیبرپختون خوا ہ میں صحت کی سہولیات کے دعوے کیے جاتے ہیں، مگر چیف سیکریٹری نے خود تسلیم کیا کہ اسپتالوں کی حالت خراب ہے، ایمرجنسی میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، صرف اسپتالوں کے بورڈ بنا دینا کافی نہیں، صوبے کے اسپتالوں میں ڈاکٹرز اور عملہ بھی پورا نہیں۔ دریں اثنا سپریم کورٹ میں زیر زمین پانی کی قیمت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سندھ اور خیبرپختون خوا ہ کی حکومتوں نے موقف اختیار کیا کہ انہیں پانی کی قیمت نہیں چاہیے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت میں رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیاکہ پنجاب نے رپورٹ میں پانی کے استعمال کو 3 حصوں میں تقسیم کیا، جن علاقوں میں پانی کی کمی ہے وہاں ایک لیٹر پر 75 پیسے ادا کرنے ہوں گے، جہاں پانی کی کمی نہیں وہاں ایک ليٹر پانی پر 15 پیسے ہوں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان رو رہا ہے، کوئی حکومتی نمائندہ آبی کانفرنس میں نہیں آیا، دنیا ہمارے لیے رو رہی ہے، پاکستان خشک ہو رہا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے تسلی بخش جواب نہیں دیا، چیف سیکریٹری بلوچستان منگل کو پیش ہوں۔

Comments (0)
Add Comment