شیریں مزاری نے آزادکشمیر سے فوجی انخلاء کا شوشہ چھوڑ دیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دونوں جانب سے فورسز کو واپس بھیجنا ہوگا اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دینا ہوگا۔کشمیر کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ہم مسئلہ کشمیر کو حل کرنا چاہتے ہیں مگر بھارت مسئلہ کشمیر کا حل نہیں چاہتا اور کشمیریوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے، ہمیں بین الاقوامی سطح پر کشمیر کا معاملہ اٹھانا ہوگا اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دینا ہوگا جب کہ انسانی حقوق کی تمام تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لینا چاہیے۔شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں، ہندوستان کشمیر کے معاملے کو اقوام متحدہ میں لے کرگیا تھا، ہم نے کشمیر پر کبھی لانگ ٹرم پالیسی نہیں بنائی، کچھ لوگ ہماری کشمیر پالیسی کو خراب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور آزاد جموں و کشمیر میں زمین آسمان کا فرق ہے، وزارت انسانی حقوق انسانی حقوق کمشنر کو دورہ پاکستان اور دورہ آزاد کشمیر کی دعوت دے گی۔بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو مستقل حل کرنے کا وقت قریب آگیا ہے، بھارت اور کشمیری قیادت کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئیں جب کہ پاکستان اور بھارت ہمسائے ہیں، دو طرفہ مذاکرات کی ضرورت ہے، مذاکرات اور جنگ اکھٹے نہیں ہوسکتے لہذا مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دونوں جانب سے فورسز کو واپس بھیجنا ہوگا۔کنزہ تشدد کیس سے متعلق سوال پر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ کنزہ تشدد کیس میں ملوث مالکن نے بچی پر تشدد کیا، یہ کوئی سیکیورٹی ایشو نہیں، عسکری ادارے کو چاہیے کہ ڈاکٹر کو پولیس کے حوالے کرے۔

Comments (0)
Add Comment