امریکہ – برطانیہ نے خشوگی کے مبینہ قاتلوں پر سفری پابندی لگا دی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ اور برطانیہ نے سعودی صحافی جمال خشوگی کے مبینہ قاتلوں پر سفری پابندیاں لگا دیں۔ امریکی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان افراد کے ویزے منسوخ کر رہی ہے جن پر خشوگی کے قتل میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت نے سعودی حکومت اور سیکورٹی اداروں کے بعض ایسے اہلکاروں کو شناخت کرلیا ہے، جن کے بارے میں یقین ہے کہ وہ خشوگی کے قتل میں ملوث ہیں۔ مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ امریکی حکومت صرف قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف ہی نہیں بلکہ اس واردات سے کسی بھی طرح کا تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف بھی کارروائی کرے گی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ایسے سعودی شہریوں کی تعداد21ہے، جن کے ویزے منسوخ کیے جا رہے ہیں یا جنہیں مستقبل میں امریکی ویزوں کے لیے نااہل قرار دیا جارہا ہے۔ دریں اثنا برطانیہ نے بھی خشوگی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ وزیر اعظم تھریسامے کے مطابق مشتبہ افراد کو برطانیہ آنے سے روکنے کے لیے تمام تر اقدامات کیے جائیں گے۔ ساتھ ہی ان کو پہلے سے جاری کیے گئے ویزوں کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے ریاض حکام سے اس قتل کی مکمل وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو خشوگی کے قتل سے متعلق منصوبہ بندی اور دیگر باتوں کا علم نہیں ہوگا۔ سلطنت کے سارے معاملات ولی عہد محمد بن سلمان دیکھ رہے ہیں۔ اس لیے اگر کوئی قتل کے معاملے کو بھی دیکھ رہا ہوگا تو وہ محمد بن سلمان ہی ہوں گے۔امریکی جریدے وال اسٹریٹ کو انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہاسپیل کے پاس خشوگی کے قتل سے متعلق کافی معلومات ہیں۔ علاوہ ازیں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ استنبول کے سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خشوگی کا قتل سعودی عرب کی جانب سے معاملے کو من پسند طریقے سے پیش کرنے کی بدترین مثال ہے۔قتل اور تحقیقات کو چھپانے کے لیے ناقص منصوبہ بندی کی گئی اور ایسی کمزور کہانی بنانے والے کو بڑی مشکل کا سامنا کرنا ہوگا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ قتل ہونا ہی نہیں چاہیے تھا۔ انہوں نے بتایا کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے۔

Comments (0)
Add Comment