سندھ یونیورسٹی میں اینٹی کرپشن کی 7 گھنٹے تک تحقیقات

کراچی(رپورٹ: رائو افنان)اینٹی کرپشن ٹیم نے سندھ یونیورسٹی پر چھاپہ مار کارروائی کرکے 7 گھنٹے تک تحقیقات کی، جس میں جامعہ کے 62 بینک اکائونٹس، فیول اسٹیشن کے منافع،غیر قانونی بھرتیوں سمیت دیگر معاملات سے متعلق تفصیلی جانچ پڑتال کی۔تفصیلات کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت و دیگر کے خلاف سندھ اینٹی کرپشن میں جاری ضابطہ فوج داری کی دفعہ 160کے تحت تحقیقات کے حوالے سے گزشتہ روز چھاپہ مارا گیا۔ذرائع کے مطابق صوبائی اینٹی کرپشن نے دن 12بجے چھاپہ مارا، جبکہ تحقیقات رات 7بجے تک جاری رہی۔10رکنی ٹیم ماہر مالیات، انجنیئرز، ریٹائرڈ پروفیسر و دیگر ماہرین شامل تھے۔ٹیم نے 3گھنٹے فنانس آفس،ایک گھنٹہ رجسٹرار آفس، جبکہ باقی وقت ترقیاتی کاموں، تعمیر کی گئی سڑکوں کی پیمائش اور مواد کا جائزہ بھی لیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم نے وائس چانسلر فتح برفت کی جانب سے 19جنوری 2017 کو عہدہ سنبھالنے سے تاحال تک کے انتظامی و مالی معاملات کی مکمل جانچ پڑتال کی۔ٹیم نے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس، انجنیئر آفس، فنانس آفس، سیکورٹی آفس،ٹرانسپورٹ آفس کے 11سے زائد افسران سمیت ڈائریکٹر فنانس سے پوچھ گچھ کی۔گواہ بننے والے افسر رفیق احمد سولنگی اور انجینیئر اللہ بخش سے بھی سوالات پوچھے گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 22ماہ سے جامعہ کے62بینک اکائونٹس سے ہونی والی ٹرانزیکشنز اور اسٹیٹمنٹ کی تفصیلات جانچی گئی۔فیول اسٹیشن کے منافع میں غبن کا حساب بھی مانگا گیا۔وائس چانسلر کے اہلخانہ اور ذاتی استعمال میں گاڑیوں، ان کے ایندھن سے متعلق تفصیلات لی گئیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر کے عہدہ سنبھالنے سے لیکر تاحال تک جتنی بھی خریداریاں کی گئی ٹینڈر اور بغیر ٹینڈر کے ان کی پوچھ گچھ کی گئی۔جبکہ اس عرصے میں ہونے والی 400سے زائد بھرتیوں اور ترقیوں کی تفصیلات کا جائزہ بھی لیا گیا، جس میں ریٹائرڈ و سیاسی بھرتیوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی اینٹی کرپشن نے جامعہ انتظامیہ سے استفسار کیا کہ جب جامعہ کا بجٹ فنانس کمیٹی اور جب سنڈیکیٹ سے منظور ہی نہیں، تو جامعہ کے مالی و انتظامی معاملات کیسے چل رہے ہیں۔جامعہ کے اخراجات پر شیخ الجامعہ اور دیگر افسران کے غیر ملکی دوروں کی تفصیلات اور ان دوروں پر آنے والے اخراجات کی تفصیلات کا جائزہ لیا گیا۔جامعہ انتظامیہ مذکورہ غیر ملکی دوروں کو سرکاری دورے ظاہر کرنے میں ناکام رہی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جامعہ میں کروڑوں روپے کے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا گیا۔اینٹی کرپشن نے فنانس آفس سے فائلوں کو قبضے میں لے لیا۔جامعہ کے رجسٹرار،ڈائریکٹر فنانس و دیگر کو 29اکتوبر کو مزید تحقیقات کے لئے طلب ہونے کے احکامات دیئے۔

Comments (0)
Add Comment