ڈار حوالگی کیلئے یقین دہانی کرانے سے برطانوی انکار

لندن (رپورٹ: توصیف ممتاز) وزیراعظم عمران خان کے خصوصی نمائندہ برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے لندن میں وزیر داخلہ ساجد جاوید سمیت برطانوی حکام سے ملاقاتیں کیں اور منی لانڈرنگ کیسز اور اسحاق ڈار کے حوالے سے تفصیل تبادلہ خیال کیا۔ باخبر ذرائع کے مطابق ان ملاقاتوں میں پاکستان سے لوٹ کر برطانیہ لائی گئی رقم کی واپسی کے طریقہ کار پر بات چیت ہوئی۔شہزاد اکبر نے مزید کچھ افراد کیخلاف کارروائی کیلئے برطانوی وزیر داخلہ کو کچھ دستاویزات ثبوت کے طور پرپیش کی ہیں۔ دونوں رہنماؤں کا اتفاق تھا کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کیخلاف دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ شہزاد اکبر نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی پاکستان حوا لگی پر بھی بات کی۔ تاہم ساجد جاوید نے کوئی یقین دہانی کرانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں برطانوی قوانین کے مطابق عملدرآمد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ شہزاد اکبر نے برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے حکام سے بھی ملاقاتیں کی ہیں ،جن میں منی لانڈرنگ کیسز اور کرپشن کیسز پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ہے اور کچھ افراد کیخلاف انہوں نے دستاویزاتی ثبوت بھی این سی اے کے حکام کے حوالے کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دوسری طرف اسحاق ڈار کے وزارت داخلہ کے دفتر جانے اور وہاں پرایک افسر کے ساتھ سلفی پربرطانوی حکام نے مذکورہ افسر کیخلاف ادارہ جاتی انکوائری شروع کردی ہے کہ اس نے اپنے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کیوں کی ۔؟ ذرائع کا کہنا تھا کہ ہوم آفس کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ اس تصویر کی وجہ سے پاکستان میں اسحاق ڈار سے متعلق قیاس آرائیوں پر مبنی خبریں نشر ہوئیں اور حکومت پاکستان کے ترجمان فواد چوہدری نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ اس حوالے سے جب نمائندہ ”امت“ نے ہوم آفس سے رابطہ کیا تو ترجمان نے بتایا کہ وہ ادارہ جاتی انکوائری پر کوئی بات نہیں کرسکتے ،تاہم اگر اس میں مزید کوئی پیش رفت ہوئی تو وہ اس کے متعلق تفصیلات فراہم کردیں گے۔میڈیا رپورٹ سے کے مطابق شہزاد اکبر نے انسداد کرپشن سے متعلق امور کے سربراہ اور برطانوی رکن پارلیمنٹ جان پین روز سےبھی ملاقات کی اور کرپشن ختم کرنے سے متعلق امور میں خامیاں دور کرنے سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔وہ خارجہ ودولت مشترکہ آفس بھی گئے اور پاکستان اور افغانستان سے متعلق برطانیہ کے خصوصی مندوب گیریتھ بیلے سےملے۔

Comments (0)
Add Comment