کراچی (اسٹاف رپورٹر )سپریم کورٹ نے مدت میں توسیع کے معاملے پر سندھ واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم سے ان کی رائے طلب کرلی ہے ۔عدالت عظمیٰ نے6منزل سے زائد عمارتیں تعمیر نہ کرنے کا عدالتی حکم برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ کراچی کی سٹرکوں پر گڑ ابل رہے، پہلے پانی اور سیویج نظام درست کیا جائے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار جسٹس مشیر عالم و جسٹس منیب اختر پر مشتمل بنچ نے صاف پانی کی فراہمی کے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے اس موقع پر مختلف محکموں کے سیکریٹری صاحبان کی رپورٹس پڑھی اور واٹر کمیشن کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ۔درخواست گزار شہاب اوستو کا کہنا تھا کہ کمیشن نے ایمانداری کے ساتھ کام کیا ہ جس کے اچھے اثرات سامنے آئے ہیں تاہم اس کی مدت15جنوری تک ہے ۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کمیشن میں توسیع کرنے کے لیے سربراہ کی رائے درکار ہے کہ وہ کام جاری رکھنا چاہتے ہیں یا نہیں ۔ رائے جاننے کیلئے امیر ہانی مسلم سے ملاقات کروں گا۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کثیر المنزلہ عمارتوں کے حوالےسےعدالتی حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔اس پرعدالت کا کہنا تھا کہ ہمارا حکم واضح ہےجس کا اطلاق بحریہ ٹاؤن بھی ہوتا ہے۔6منزل سے بلند کوئی عمارت تعمیر نہیں ہوسکتی۔بحریہ ٹاؤن میں حکم کی خلاف ورزی ہورہی ہے تو انہیں بلا لیتےہیں ۔بلڈرزتو45 منزلہ عمارت بنانے کی اجازت چاہتے ہیں ۔یہاں گٹر ابل رہے ہیں پانی نہیں ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ کو اجازت دے دوں۔اس موقع پر بلڈرز کے ایک وکیل نے عدالت سے اپنے حکم پر نظر ثانی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کار سیوریج و پانی کی لائنوں کا اچھے طریقے سے انتظام کررہے ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ شہر میں گٹر ابل رہے ہیں اور لوگوں کو کاروبار کی پڑی ہوئی ہے ۔ عدالت نے6منزل سے زیادہ عمارت تعمیر نہ کرنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے مزید سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔