سیاسی رہنمائوں کےقیدہونے کی پیشگوئی پر فواد چوہدری کیخلاف عدالتی نوٹس کا عندیہ

اسلام آباد( نمائندہ امت/مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اطلاعات نے 50سے زائد سیاسی رہنمائوں کے قیدہونے کی پیشگوئی کردی،احتساب عدالت نے نوازشریف کی گرفتاری کی پیش گوئی کرنےپر نوٹس کا عندیہ دیتے ہوئے فواد چوہدری کے خلاف درخواست جمع کرانے اوراخباری تراشے حصہ بنانے کی ہدایت کردی اپنے ٹویٹ پر فوادچوہدری نے کہا ہے کہ 50 سے زائد لیڈر جیل جائیں گے، اپوزیشن کے پاس نہ لیڈر شپ ہے اور نہ ہی کوئی نظریہ ہے۔ اپوزیشن صرف پیسہ بچانے کی سیاست کر رہی ہے، نہ ان کا کوئی نظریہ ہے اور نہ ان کے پاس لیڈر شپ ہے۔‏ان کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث سینئر وکیل ہیں،نوازشریف کیس کی کروڑوں روپے فیس نہ لی ہوتی تو وہ بھی مان جاتے کہ نواز شریف کو سزا ہونی چاہئے۔بدقسمتی ہےایسے فول پروف مقدمات ختم ہونےمیں سالوں لگ جاتے ہیں۔احتساب عدالت نے نوازشریف کےوکلا کوان کےموکل کی سزاسےمتعلق پیش گوئی کرنےپرفوادچوہدری کےخلاف درخواست جمع کرانےکی ہدایت کردی۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کےجج ارشد ملک کےروبروفلیگ شپ ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی توسابق وزیراعظم نوازشریف کے وکلا نےاپنے موکل کی گرفتاری سے متعلق وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کے بیان کا معاملہ اٹھادیا۔نوازشریف کے معاون وکیل زبیرخالد ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ گزشتہ روز ایک وزیر نے کہا نوازشریف سو فیصد گرفتار ہوں گے، وزیر عدالت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہے ہیں، کیس کا فیصلہ آنے والا ہے پھرانہیں کیسے الہام ہوا کہ سزاہوگی، بیان کا نوٹس نہ لیا گیا توعدالت کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔فاضل جج نے استفسارکیا کہ وزیرنے عمومی بات کی یا عدالت سے متعلق؟جج ارشد ملک نےمزید ریمارکس دیئےکہ قتل کےمقدمے میں ملزم کہہ رہےتھے وہ بری ہوں گے،میں نےکہا کہ ملزم جومرضی کہیں فیصلہ عدالت کوکرنا ہے۔فاضل جج نے نوازشریف کےوکلاء کواس سےمتعلق درخواست دائرکرنےکی ہدایت دیتے ہوئےکہاکہ اخبارکےتراشےبھی درخواست کا حصہ بنائےجائیں۔سابق وزیراعظم کےوکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت فواد چوہدری کے بیان کا نوٹس لے اوران کے بیان کا متن بھی طلب کیا جائے، جس پرجج نے کہا کہ اگر فواد چوہدری کونوٹس جاری کرنا پڑا تو عدالت کرے گی۔وکیل خواجہ حارث اور معاون وکیل نے کہا کہ چیف جسٹس ازخود نوٹس لیتے ہیں، اس لیے کوئی بولنے کی جرات نہیں کرتا۔ ایک دو نوٹس آپ بھی لیں تو بہتر ہوگا۔ جج ارشد ملک نے درخواست دائر کرنے کی ہدایت کر دی۔

Comments (0)
Add Comment