پاکستان کی امداد – سی پیک کے دوسرے مرحلے کا چینی اعلان

اسلام آباد(خبرایجنسیاں/مانیٹرنگ ڈیسک) چین نے پاکستان کی امداد اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صنعتی زون قائم کریں گے اور پاکستانی مصنوعات خریدیں گے۔ چینی حکومت اور عوام وزیر اعظم عمران خان کے دورے کے منتظر ہیں۔ عالمی اور علاقائی قوتیں پاک چین دوستی میں حائل ہونا چاہتی ہیں ، انہیں متنبہ کرتے ہیں، بہتر اور ترقی یافتہ پاکستان کیلئے ہر قسم کا تعاون جاری رکھیں گے۔ سی پیک منصوبوں پر14 فیصد سود کی خبریں جھوٹ ہیں، اب تک چینی کمپنی کی کوئی مالی بے ضابطگی سامنے نہیں آئی۔ جمعہ کو وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین اور سی پیک منصوبے پرسفارتخانے میں چینی سفیر ژاؤجنگ نے پاکستانی صحافیوں کو 4گھنٹے تک بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان دورے کے دوران چینی ہم منصب کے علاوہ صدر سے بھی ملاقات کریں گے۔ دورے کے دوان ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا موقع میسر آئیگا۔ چینی قیادت اورعوام کو وزیراعظم کے دورہ چین سے خوش آئند توقعات وابستہ ہیں۔ پاکستان کی نئی حکومت اقتصادی، سماجی اور خارجہ پالیسی کی ترقی چاہتی ہے۔ چینی سفیرژاؤ جنگ نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی کمیونٹی کا ایک ذمہ دار رکن ہے۔ چینی سفیر ژاؤ جنگ نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کیلئے پرعزم ہیں ۔ سی پیک پاکستان کے لیے اقتصادی بوجھ ہونے کا غلط تاثر دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کے متعلق تمام تحفظات دور کرنے کیلئے تیار ہیں۔ چینی سفیر نے کہاکہ میں واضح کرتا ہوں کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔ سی پیک صرف چین کے لئے نہیں بلکہ پاکستان کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ ہم سی پیک کے 22منصوبوں پر 19ارب ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔ چینی سفیر نے کہا کہ ہم پاکستان کی تیار کردہ مصنوعات اور برآمدات کو بہترین بنانا اور بڑھانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سی پیک کے منصوبوں میں شفافیت نہیں ہے، یہ بالکل غلط ہے،بلکہ سی پیک تو چین کا پاکستان پر اعتماد کی اعلی مثال ہے، دنیا کو چاہیے کہ اس میں شامل ہو کر اس سے فائدہ اْٹھائے۔ انہوں نے کہاکہ کسی چینی کمپنی کے خلاف کوئی مالی بے ضابطگی سامنے نہیں آئی۔ ہم پاکستانی معیشت میں سرمایہ کاری کو بڑھائیں گے، ”پاکستان میں بناؤ اور پاکستان میں خریدو“ چین کی پالیسی ہے۔ پشاور میں شرکئی کے مقام پر صنعتی زون کے قیام کیلئے اسی سال کام شروع کر دیں گے۔ ہم چاہتے ہیں پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو تقویت ملے، ہم پاکستان کی پیداواری صلاحیت اور برآمدات بڑھانا چاہتے ہیں۔ ہم پاکستان کو دوست نہیں بھائی سمجھتے ہیں،جو لوگ چین کو اْبھرتا ہوا اور پاکستان چین تعلقات کو پسند نہیں کرتے وہی تنقید کرتے ہیں، مگر ہم دونوں ممالک آگے بڑھ رہے ہیں، میڈیا پاک چین تعلقات کی درست خبر نگاری کرکے ہماری مدد کرے۔انہوں نے کہاکہ پانچ سال میں سی پیک کے ذریعے دونوں ممالک کے معاشی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ ملا ہے۔ چین کے ڈپٹی چیف آف مشن لیجیان ژاؤ نے بتایا کہ سی پیک کے 22منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ارلی ہارویسٹ پروگرام کے تحت 19ارب ڈالرز کے منصوبے جاری ہیں۔ منصوبوں میں سے 10مکمل ہوگئے ہیں، 12پر کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں پر 14فیصد سود کی خبریں جھوٹ ہیں۔ قراقرم ہائی وے فیز دوم، کراچی لاہور موٹر وے کے لیے قرض دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اورنج لائن اور آپٹیکل فائبر پر آسان شرائط پر قرض دیا گیا۔ پاکستان کو 6ارب ڈالر کا قرض آسان شرائط پر دیا گیا۔ پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 95ارب ڈالر ہے۔ چین کا قرض پاکستان پر واجب الادا کل قرض کا 6.3فیصد ہے۔ پاکستان کو تعمیری دورانیے میں قرض یا سود کی ادائیگی نہیں کرنی۔ پاکستان کو صرف 2فیصد سود ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے قرض کی واپسی کا وقت 15سے 20سال ہے جبکہ 5سے 8سال کی توسیع دی جاسکتی ہے۔ پاکستان 2020 سے 2021میں 300سے 400ملین ڈالر قرض واپس کرے گا۔ چین نے 19ارب ڈالر میں سے پاکستان میں 13ارب ڈالر سرمایہ کاری کی۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں سے پاکستان کی ترقی کی شرح 5.79فیصد پر پہنچ چکی ہے۔ سی پیک کے 22منصوبوں میں 75ہزار براہ راست روزگار میسر آیا۔ سی پیک سے 12لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک سے 2030تک مزید 7لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، پاکستان کی 2022تک توانائی کی ضروریات پوری ہوسکیں گی۔ ان کہنا تھا کہ چین نے پاکستان کو 2.7ارب ڈالر فراہم کر دئیے۔یہ رقم چین کے بینک نے فراہم کی اور رقم پاکستان کے مرکزی بینک میں آچکی ہے۔پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے عوام کو خوشخبری دیں گے۔ توانائی منصوبوں کیلئے کمرشل قرضے 5.3فیصد سے 6.3فیصد تک دیئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے چینی سفیر ژاؤ جنگ نے ملاقات کی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چینی سفیر ژاؤ جنگ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کےامورپرتبادلہ خیال کیا گیا۔

Comments (0)
Add Comment