کراچی(اسٹاف رپورٹر/ مانیٹرنگ ڈیسک)نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانو گرافی کی تحقیقاتی ٹیم نے مبارک ولیج پر ساحل کا دورہ کرکے تیل اور مردہ آبی حیات کے نمونےجمع کیے۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ کا کہنا ہے کہ سمندر میں کافی عرصہ پہلے یہ تیل پھینکا یا بہایاگیا ہے اور یہ خام تیل نہیں،تیل کہاں کا ہے یہ فنگرپرنٹنگ سے پتا چل جائےگا۔ ساحل پر تیل کے باعث مچھلیاں، کچھوے اور دیگر آبی حیات مررہی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ماہی گیری، ماحولیات سندھ اور متعلقہ وفاقی اداروں سے رابطہ کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ اس حوالے سے وزیر بحری امور علی زیدی نے نیوی، پی ایم ایس اے اور وزارت پٹرولیم سے رابطہ کر لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تیل کے معمولی ضیاع کی دولائنیں کیپ مونزے لائٹ ہاؤس کےجنوب مشرق کی طرف ساحل پر پائی گئیں۔پٹرولیم ڈویژن نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے۔مبارک ولیج کے ساحل پر جس جگہ تیل کا ضیاع ہوا، اسے صاف کیا جارہا ہے۔اس ضیاع کی وجوہات اور ذریعہ جاننے کے لیے انکوائری عمل میں لائی جا رہی ہے۔