ڈہرکی (نمائندہ امت) ہالا کی نو مسلم لڑکی کو عدالت کی طرف سے والدین کے حوالے کرنے کے خلاف ڈہرکی میں سنی تحریک کی طرف سے ریلی نکالی گئی، سابق ایم این اے میاں مٹھو کی قیادت کی جب کہ ڈہرکی سے میرپور ماتھیلو تک نکالی جانی والی ریلی میں بڑی تعداد میں شہریوں اور کارکنوں نے شرکت کی۔ تفصیلات کے مطابق ہالا کی نو مسلم لڑکی مونیکا (مہوش) کو عدالت کی طرف سے والدین کے حوالے کرنے کے خلاف سنی تحریک اور بھرچونڈی پیروں کی طرف سے ڈہرکی سے میرپور ماتھیلو تک ریلی نکالی گئی، سابقہ ایم این اے میاں عبدالحق عرف میاں مٹھو کی قیادت میں ریلی نکالی گئی ، ریلی میں سنی تحریک سندھ کے صدر میاں اسلم، میاں محمد عابد، وکیل سلیم اختر، قاری عبدالستار، سمیت شہریوں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، اس موقع پر میاں مٹھو، میاں اسلم اور دیگر نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مونیکا (مہوش) عدالت میں خوشی سے بیان دیا ہے کہ مرضی سے اسلام قبول کرکے مسلمان ہوئی ہے اور مشتاق مہر سے شادی کرنا چاہتی ہے، لیکن اس کے باجود اسے والدین کے حوالے کردیا گیا، میاں اسلم نے کہا کہ جب میں مہوش سے ملاقات کی تو وہ نشے کی حالت میں تھی، خدشہ ہے کہیں مہوش کو قتل نہ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی لڑکی اپنی مرضی سے مسلمان ہوتی ہے اس کے پھر واپس اپنے مذہب لانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔بہت سی لڑکیاں جو کہ مسلمان ہوئی ہیں ،ان کو زبردستی واپس کرکے بھارت بھیجا گیا ہے، جب میں عدالت کے کمرے میں گیا تو چیمبر میں غیر متعلقہ افراد بیٹھے تھے ،جن کا عدالت سے تعلق بھی نہیں تھا اور ہمارے وکیل کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، ایسے فیصلے کے خلاف ہم ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔