کراچی(پ ر) کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ، مشیر اطلاعات سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب اور محکمہ اطلاعات سندھ کے سیکریٹری عبدالرشید سولنگی سے پر زور مطالبہ کیا کہ سرکاری اشتہارات کی مد میں اخبارات کے واجبات جلد از فوری ادا کئے جائیں ،بصورت دیگر اخباری ادارے اور میڈیا تنظیمیں احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ یہ مطالبہ سندھ کمیٹی کے قائم مقام چیئرمین غلام نبی چانڈیو کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اہم اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں منظور کی جانے والی ایک قرارداد میں کہا گیا کہ حکومت سندھ کی سرد مہری کے نتیجے میں سرکاری اشتہارات کی مد میں سندھ کے اخبارات کو کئی برسوں سے بقایاجات کی عدم ادائیگی کے باعث اخباری ادارے شدید مالی بحران اور زبوں حالی کا شکار ہو چکے ہیں ،جبکہ ہزاروں صحافی اور دیگر میڈیا کارکن بے روزگار ہو رہے ہیں۔ اخباری کاغذ کی قیمت میں بے انتہا اضافہ اور روپے کی قدر میں تنزلی سے اخباری اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے ، اس پر مستزاد یہ کہ اخبارات میں شائع کئے گئے سرکاری اشتہارات کی مد میں حکومت سندھ کی جانب سے بقایاجات کی عدم ادائیگی کے باعث اخباری ادارے شدید مالی بحران کا شکار ہیں اور صحافیوں، میڈیا کارکنوں اور دیگر ملازمین کو تنخواہیں دینے سے بھی قاصر ہیں۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ سندھ کے میڈیا اداروں کااستحکام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، اخباری اداروں کو معاشی بحران میں دھکیلنے سے ہزاروں صحافی اور دیگر میڈیا کارکن کی بے روزگاری کا سبب بن سکتے ہیں اور عوام بالخصوص سیاسی و سماجی حلقوں سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کے منسلک افراد اطلاعات تک رسائی جیسے آئینی حق سے محروم ہوں گے۔ اجلاس کے شرکاء کی جانب سے محکمہ اطلاعات کے دفاتر میں سرکاری افسران کی اقرباء پروری اور اخباری مدیران سے ہتک آمیز سلوک برتنے پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔اجلاس میں سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک، سینئر اراکین اعجازالحق، عامر محمود، قاضی اسد عابد، حامد حسین عابدی، عدنان ملک، انور ساجدی، طاہر فاروق، شیر محمد کھاوڑ، عبدالخالق علی، عبدالرحمان منگریو، محمد طاہر، مظفر اعجاز، احمد اقبال بلوچ، محمد یونس مہر، رفیق احمد پیرزادہ، میاں طارق جاوید، عثمان عارب ساٹی، فیصل شاہجہاں، صحبت برڑو، محمد جعفر جتوئی، بشیر احمد میمن، رضا شاہ، ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی،قاضی شہمیر، سلمان قریشی، عامر خٹک، طارق عزیز، رفاقت تنولی،علی بن یونس، محمود عالم خالد، زاہدہ عباسی، حسینہ جتوئی اور سدرہ کنول نے بھی خطاب کیا۔