83 کروڑ لیکر بھی نالوں کی صفائی میں بلدیہ عظمیٰ ناکام

کراچی (رپورٹ: رفیق بلوچ) شہر کے35 نالوں کی صفائی اور سول ورک نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ تجاوزات ہیں۔83 کروڑ لے کر بھی بلدیہ عظمیٰ نالوں کی صفائی اور اطراف میں تجاوزات کو تاحال ختم کرانے میں ناکام ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے 6 اضلاع میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی حدود میں 35بڑے نالے ہیں۔ کراچی کا 60فیصد سے زائد کچرا نالوں میں جاتا ہے۔ جس کے باعث یہ برساتی نالے اب گندے نالوں میں تبدیل ہو کر بند ہوچکے ہیں۔شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بڑی تعداد میں پلاسٹک بیگز، تھیلیاں اور کوڑا کرکٹ نالوں میں جمع ہوتا ہے ۔ پلاسٹک بیگز اور تھیلیوں کے باعث نالے بری طرح سے بند ہورہے ہیں۔ بارش کے دنوں میں یہ نالے اوور فلو ہونے لگے۔ دوسری جانب نالوں کی صفائی اور سول ورک کیلئے کثیر فنڈز درکار تھے ، تاہم محدود وسائل میں کبھی کبھی ان کی صفائی کا کام کیا جاتا رہا۔ 2017کے آخر میں نالوں کی صفائی اور سول ورک کیلئے سندھ حکومت نے صوبائی اے ڈی پی سے 50کروڑ روپے کے ایم سی کو جاری کئے ۔ اس کیلئے نالوں کی صفائی کیلئے اوپن ٹینڈر کئے گئے ۔ نالوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ ان پر موجود تجاوزات کو بھی مسمار کی منصوبہ بندی کی گئی ، مگر گزشتہ 3سال کے عرصے سے چند نالوں کے سوا دیگر تمام نالوں پر تجاوزات کو مکمل نہیں ہٹایا گیا۔ اس سلسلے میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی طرف سے یہ بات کہی گئی کہ ان کے پاس بڑے نالوں کی صفائی کیلئے جو مشینری دستیاب ہے وہ ناکافی ہے۔ لہٰذا اس ضرورت کو پورا کرنے کیلئے متعلقہ ہیوی مشینری کرائے پر حاصل کی جائے۔سپریم کورٹ واٹر کمیشن کی طرف سے ہدایات پر نالوں پر قائم تجاوزات ہٹانے کا کام شروع ہوا اور ساتھ ساتھ صفائی اور سول ورک کے کام، گجر نالہ، پینچر نالہ، کلری نالہ، اورنگی نالہ، موچکو نالہ، فریئر نالہ اور دیگر نالوں پر شروع کئے گئے ، لیکن کام کی رفتار انتہائی سست رہی ہے۔ حال ہی میں سپریم کورٹ نے دوبارہ میئر وسیم اختر کو شہر کے نالوں سے تجاوزات کو ختم کرنے اور صفائی کیلئے ہدایت جاری کی ہیں۔ واضح رہے کہ ایک ماہ قبل سندھ حکومت نے صوبائی اے ڈی پی کے ذریعے نالوں کی صفائی اور سول ورک کیلئے 33کروڑ 36لاکھ 68ہزار روپے جاری کئے ہیں ، تاکہ نالوں کو جلد سے جلد صاف کیا جاسکے۔

Comments (0)
Add Comment