لندن (امت نیوز) مقتول جمال خشوگی کے قریبی حلقوں نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی نژاد امریکی صحافی یمن میں عرب اتحاد کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں انکشاف کرنے والے تھے۔ جبکہ انٹیلی جنس ذرائع سے یہ بھی اطلاعات ہیں کہ برطانیہ کو جمال خشوگی کے استنبول میں سعودی قونصلیٹ جانے سے 3ہفتے قبل اسکے اغوا یا قتل کے منصوبے کا علم تھا۔ برطانوی انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے شعبہ مواصلات نے اوائل ستمبر میں ایسی کالیں پکڑی، جن میں سعودی حکمران حلقے کا ایک فرد حکم دے رہا ہے کہ جمال خشوگی کو اغوا کرکے سعودی عرب لایا جائے۔ برطانوی انٹیلی جنس ذریعے نے سن ڈے ایکسپریس کو بتایا کہ ہمارے اندازے کے مطابق جمال خشوگی ستمبر کے پہلے ہفتے میں کسی بڑی مصیبت میں پھنسنے والے تھے۔ ذریعے کا کہنا تھا کہ ہمیں بخوبی علم ہے کہ خشوگی کو پوچھ گچھ کیلئے ریاض لانے یا اس سے نمٹنے کیلئے دیگر متبادل طریقے استعمال کرنے کا حکم سعودی حکمران حلقے کی کسی اہم شخصیت نے دیا تھا، تاہم ہمارے پاس ایسی کوئی ٹھوس معلومات نہیں، جس کے ذریعے اسے براہ راست ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے جوڑا جاسکے۔ اس لئے ہم یہ نہیں جانتے کہ دراصل یہ حکم دینے والا کون تھا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6نے سعودی خفیہ ادارے کو یہ مشن منسوخ کرنے کا انتباہ کیا تھا، جسے بد قسمتی سے نظر انداز کردیا گیا۔ ذریعے نے بتایا کہ یکم اکتوبر کو ہمیں ریاست الاستخبارات الامہ نامی گروپ کے چند ارکان کی استنبول میں نقل و حرکت کی اطلاع ملی اور ان کا مشن بھی ہم پر واضح تھا۔ ہم نے دیگر ذرائع سے پھر خبردار کیا کہ یہ درست نہیں ہے، تاہم ہماری وارننگ کو بالکل ہی نظر انداز کر دیا گیا اور بعد میں جو کچھ ہوا وہ پوری دنیا پر واضح ہے۔