لاہور(خبرنگارخصوصی-مانیٹرنگ ڈیسک)جنوبی پنجاب صوبےکےقیام پرپنجاب حکومت کواسمبلی سےقراردادپاس کروانےمیں مشکل کاسامنا ہے،قانونی قرارداد سے پہلے جنوبی پنجاب کیلئےانتظامی اقدامات کافیصلہ کیا گیا ہے، ایگزیکٹو کونسل وزیراعظم سےسفارشات کی منظوری حاصل کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی پنجاب صوبےکےقیام کے معاملےپرحکومت نے مختلف آپشنز پرغورشروع کردیاہے کیونکہ پنجاب اسمبلی سے دوتہائی اکثریت سےقراردادکی منظوری میں اسے مشکلات کاسامنا ہے۔صوبائی اسمبلی سے نئے صوبے کے قیام کےلئےدوتہائی اکثریت سےقراردادکی منظوری لازم ہے، قانونی قراردادسے پہلےانتظامی اقدامات کیلئے سفارشات تیارکرنےکافیصلہ کیاگیاہے۔جنوبی پنجاب کے بجٹ کوالگ اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرکےرکھنےکی تجویزبھی زیرغورہے۔یہ بجٹ کسی اور ہیڈمیں استعمال نہیں ہوگا،نہ استعمال ہونےپراسی اکاؤنٹ میں رہےگا۔بینک آف پنجاب کےالگ اکاؤنٹ میں جنوبی پنجاب کا فنڈ ٹرانسفر کرکے رکھنےکی بھی تجویزہے۔ملتان،بہاولپور اورڈیرہ غازی خان میں پنجاب کابینہ کےاجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ نئے صوبے کے لئے بہاولپور میں انتظامی سیکرٹریٹ قائم کرنےکی تجویزہےجبکہ چیف سیکرٹری کو مہینے میں ایک یادوبارانتظامی سیکرٹریٹ کادورہ کرنے کا پابند بنانےپرغورکیاجارہاہے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی کوبھی انتظامی سیکرٹریٹ میں بٹھانے پر غور ہے۔پیپلز پارٹی حکومت پنجاب کی جنوبی پنجاب صوبہ کےلئےایگزیکٹو کونسل کو مسترد کر چکی ہے۔تحریک انصاف کومسلم لیگ ن کی قرارداد کی منظوری میں حمایت ملنے کابھی امکان نہیں۔