آشیانہ اسکینڈل میں شہباز کے ریمانڈ میں 7نومبر تک مزیدتوسیع

اسلام آباد(رپورٹ؛ اخترصدیقی )لاہور کی احتساب عدالت نے آشیانہ ہاوٴسنگ اسکینڈل میں گرفتار قائد حزب اختلاف، مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 نومبر تک کی توسیع کردی ہے اور 3 روزہ راہداری ریمانڈ بھی منظور کیاہے ۔جب قومی احتساب بیورو(نیب)نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں ضمنی ریفرنس تیارکرلیاہے جس میں شہباز شریف، فواد حسن فواد کے بعد خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو بھی نامزد کر دیا گیاہے۔ ان رہنماؤں کی گرفتار ی کابھی امکان ہے ۔32صفحات پرمشتمل ضمنی ریفرنس میں سینئر سیاسی رہنماؤں کے خلاف شواہد اور دیگر اہم دستاویزات شامل کی گئی ہیں ۔پیرکواحتساب عدالت لاہور کے جج سید نجم الحسن نے مقدمے کی سماعت کی، اس موقع پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شہباز شریف سے متعلق تفتیش کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔سماعت میں نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ شہباز شریف کی جانب سے ان کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ اس کیس کی انکوائری ابھی جاری ہے، ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی، نیب نے خود بھی فزیبیلیٹی رپورٹ تیار کرائی ہے جس سے نیب کا کیس مزید مضبوط ہو گیا ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ بڑھانے اور راہداری ریمانڈ منظور کرنے کی استدعا کی۔جس پر شہباز شریف نے کہا کہ خدا کی قسم نیب اب جن سوالوں کے لیے ریمانڈ مانگ رہا ہے یہ پوچھ چکے ہیں، مجھ سے جو پوچھا گیا وہ میں نے نیب کو بتایا ہے۔دورانِ سماعت عدالت نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ 15 ارب اور 23 ارب روپوں کا کیا معاملہ ہے؟نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یہ زمین کی قیمت ہے جو آشیانہ ہاوٴسنگ اسکیم کے لیے مختص تھی، اس سلسلے میں ہم نے جب احد چیمہ سے تفتیش کی تو یہ رقم سامنے آئی تھی۔نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس اسکیم کی فزیبلیٹی رپورٹ جعلسازی سے تیار کی گئی تھی، لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے 14 ارب کی فزیبلیٹی رپورٹ تیار کی تھی جس میں پیرا گون کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی تھی۔شہباز شریف نے تفتیشی افسر کی رپورٹ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کہا ہے کہ یہ مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہیں یہ سوال ایل ڈی اے سے پوچھیں، مجھے آج تک اینٹی کرپشن کی رپورٹ نہیں دی گئی۔اپنے دلائل میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 27 فروری 2014 کو آشیانہ ہاوٴسنگ سوسائٹی کے حوالے سے میں نے جو میٹنگ کی اس میں شیخ علاوٴالدین نے بتایا تھا کہ 50 فرمز کو دوبارہ بلایا ہے، یہ بات میٹنگ کے منٹس میں موجود ہے جس پر میں نے ہدایت کی تھی کہ جلد از جلد اس پر کام شروع کیا جائے.انہوں نے کہا کہ میں نے آج تک نیلامی منسوخ کرنے کا حکم نہیں دیا، نیب نے میرے خلاف قوم کے سامنے جھوٹ بولا ہے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا معاہدہ قانون کے مطابق ہوا تھا جبکہ میں نے کوئی غیر قانونی حکم جاری نہیں کیا۔سماعت کے دوران سابق وزیراعلیٰ نے خود دلائل بھی دیے، اور عدالت کوبتایاکہ آج 25 دن مکمل ہو چکے ہیں لیکن نیب کچھ ثابت نہیں کر سکا، میں صبر و تحمل سے سب برداشت کر رہا ہوں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں مریض ہوں لیکن میں حواس باختہ نہیں ہوا، اللہ سب سے بڑا ہے اور سب تعریفیں اس کے لیے ہیں، میں نے شوگر کے ٹیسٹ کے لیے کہا کہ میرے شوگر کے ٹیسٹ ہونے ہیں وہ آج تک نیب نے نہیں کروائے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 25 تاریخ کو خبر ملی کہ اللہ نے مجھے پوتا عطا کیا، میں نے نیب سے درخواست کی کہ مجھے میرے پوتے سے ملنے دیا جائے لیکن نیب نے اجازت نہیں دی، نیب کی جانب سے یہی کہا جاتا ہے کہ ابھی اوپر سے آرڈر نہیں آیا۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ جناب والا اتنا سخت رویہ تو کلبھوشن یادو کے ساتھ بھی نہیں تھا، میں نے صوبے کی خدمت کی ہے۔دورانِ سماعت شہباز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیب کی جانب سے دی جانے والی رپورٹ میں بھی یہ کہیں نہیں لکھا کہ شہباز شریف نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ان کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے 90 دن کا جسمانی ریمانڈ لینا ٹرینڈ بن گیا ہے، 25 دن کے جسمانی ریمانڈ میں نیب ایک بھی چیز ثابت نہیں کر سکا کہ شہباز شریف نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔شہباز شریف کی احتساب عدالت آمد سے قبل مسلم لیگ(ن) کے کارکنان اپنے رہنماوٴں سمیت پہنچے جنہیں عدالت کے احاطے میں داخل نہیں ہونے دیا۔شہباز شریف کی عدالت آمد و رفت کے وقت سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت رہے۔ لاہور پولیس کے اہلکاروں نے شہباز شریف کی گاڑی کو حصار میں لیے رکھا اور اس دوران درمیان میں آنے والے افراد کو پوری قوت سے ہٹایا گیا۔اس موقع پر لیگی خواتین کارکنان نے سڑک پر مختصر دھرنا بھی دیا جس پر ن لیگ کے رہنماوٴں نے آمدو رفت میں رکاوٹیں ڈالنے پر ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز نے احتساب عدالت میں اپنے والد شہباز شریف سے ملاقات کی، شہباز شریف نے حمزہ شہباز سے پوچھا کہ سلمان شہباز کدھرہیں، حمزہ نے والد کو بتایا کہ وہ لندن چلے گئے ہیں، حمزہ نے سلمان سے متعلق والد کوکان میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔اس موقع پر صحافی نے شہبازشریف سے سوال کیا کہ نوازشریف اے پی سی میں جائیں گے؟،صدر ن لیگ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب سے حراست میں ہوں ایک بار اخبار پڑھا ہے، اے پی سی کے بارے میں کوئی علم نہیں،شہبازشریف نے کہا کہ اسلام آباد جارہا ہوں،پارٹی رہنماؤں سے معلومات حاصل کروں گا۔واضح رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے صاحبزادے سلمان شہباز نیب میں پیشی سے قبل لندن روانہ ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ نیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ اقبال ہاوٴسنگ سوسائٹی کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا، ان کے اس غیر قانونی اقدام سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباوٴ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے پی ایل ڈی سی پر دباوٴ ڈال کر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔جبکہ دوسری جانب آشیانہ اقبال پراجیکٹ سے متعلق سپلیمنٹری ریفرنس میں شہباز شریف، فواد حسن فواد کے بعد خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو بھی نامزد کر دیا گیا۔ آشیانہ اقبال پراجیکٹ سے متعلق سپلیمنٹری ریفرنس میں سابق وفاقی وزیر ریلوے اور سابق صوبائی وزیر صحت سلمان رفیق کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو کاسا ڈویلپرز کے جوائنٹ وینچر سے تعلق کی بنیاد پر نامزد کیا گیا اور ان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کابھی امکان ہے ۔تفتیش کی حتمی رپورٹ کے بعد سپلیمنٹری ریفرنس احتساب عدالت لاہور میں دائر کیا جائے گا۔ آشیانہ اقبال سکینڈل سے متعلق پہلے سے دائر ریفرنس میں احد چیمہ سمیت دیگر ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایاکہ دونوں سیاسی شخصیات کے خلاف تیار ہونے والے سپیلمینٹری ریفرنس میں اہم شواہد اور دستاویزات شامل کی گئی ہیں ان دستاویزات میں خواجہ سعدرفیق اور سلمان رفیق کی کاروباری سرگرمیوں ،جائیدادکی خریدوفروخت ،اثاثوں کی تمام تر تفصیلات بھی شامل کی گئی ہیں ۔نیب ذرائع کاکہناہے کہ دونوں شخصیات کے وارنٹ گرفتاری بھی آئندہ 48گھنٹوں میں جاری کیے جاسکتے ہیں اس کے لیے نیب نے ہوم ورک مکمل کرلیاہے اور ان تمام امور بارے چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاویداقبال کوبراہ راست آگاہ کیاجارہاہے ۔

Comments (0)
Add Comment