شاندار پیداوار سے ٹماٹر کی بے قدری – منڈی سے گاڑیاں واپس

پنگریو/ جھڈو (نمائندگان) بمپر پیداوار کے باعث ایک بار پھر سندھ میں ٹماٹر کی بے قدری ہونے لگی۔ منڈیوں میں بھیجی جانے والی ٹماٹر سے بھری گاڑیاں فروخت ہوئے بغیر واپس کردی گئیں، کرایہ بھی کاشتکاروں کو جیب سے ادا کرنا پڑگیا۔ تفصیلات کے مطابق زیریں سندھ کے اضلاع بدین، میرپورخاص، سجاول، ٹھٹھہ اور ٹنڈو محمد خان میں ڈیڑھ لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر ٹماٹر کی بہترین پیداوار حاصل ہونے کے باعث کراچی، حیدرآباد اور سندھ کے دیگر شہروں کی منڈیوں میں ٹماٹر کے ڈھیر لگ گئے ہیں اور صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ سبزی منڈیوں میں آڑھتیوں نے زیریں سندھ سے بھیجی جانے والی ٹماٹر سے بھری گاڑیاں خریدنے سے انکارکردیا آڑھتیوں کا کہنا تھا کہ ان کے پاس پہلے ہی طلب کے مقابلے میں زیادہ ٹماٹر موجود ہے اس لیے ہم مزہد ٹماٹر خریدنہیں سکتے آڑھتیوں کی جانب سے ٹماٹر خریدنے سے انکار کے بعد فروخت کے لیے بھیجی گاڑیاں کاشت کاروں نے واپس منگوالیں اور گاڑیوں کا کرایہ بھی جیب سے ادا کیا، ٹماٹر فروخت نہ ہونے کے باعث زیریں سندھ کے ٹماٹر کے کاشت کارشدید پریشانی کا شکار ہوگئے ہیں اور انہیں ٹماٹر کی فصل پر کیے جانے والے بھاری اخراجات ڈوبتے نظر آرہے ہیں کاشت کارتنظیموں نے اس صورتحال کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد کی ہے اور کہا ہے کہ زیریں سندھ کے اضلاع میں ملکی ضروریات سے بھی زہادہ ٹماٹر کی پیداوار حاصل ہورہی ہے مگر اس کے باوجود افغانستان سے ٹماٹر درآمدکیے جارہے ہیں جس سے ایک طرف تو زرمبادلہ خرچ ہورہا ہے تودوسری طرف ملک کے کاشت کاروں کی فصل کی تاریخی بے قدری ہورہی ہے۔ سبزی منڈی جھڈو کے ٹھیکیدار رانا شہزاد علی، اور مقامی زمینداروں نادر خان لغاری، ڈاکٹر اعجاز لغاری، سلیم کمبوہ، صدام لغاری و دیگر نے بتایا کہ زیریں سندھ میں تقریباً 10ہزار ایکڑ پر ٹماٹر کاشت کیا گیاجس پر بیج، پانی، کھاد زرعی ادویات کی مد میں فی ایکڑ ہزاروں روپے خرچ کیے گئے اور اب ٹماٹر کی چنائی ، شاپر اور کھیت سے سبزی منڈی تک پہنچانے میں ٹماٹر کی فی تھیلی 40روپے تک لاگت آرہی ہے لیکن10کلو تھیلی کا ریٹ صرف 25 روپے ہے جس سے کاشتکاری کے اخراجات تو ایک طرف رہے الٹا منڈی میں پہنچانے کی لاگت بھی پوری نہیں ہو رہی۔

Comments (0)
Add Comment