کراچی (اسٹاف رپورٹر) نیب نےملیر کی 265 ایکڑ اراضی کی غیرقانونی فروخت پراحتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا۔ ریفرنس میں سابق سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن غلام مصطفیٰ پھل، سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی فضل الرحمن ، سابق کمشنر روشن علی شیخ ،سابق ڈی سی شوکت حسین جوکھیو ،سابق مختیار کار ندیم قادر کھوکھر،ڈائریکٹر کے ایم سی سیف عباس ،کے ایم سی افسران صبا الاسلام ، محسن انصاری ، مشکور خان ،شہزاد خان ، محمد وسیم ، پرائیویٹ پرسن محمد شعیب سمیت 15ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔منگل کو دائر ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان پر دیہہ گھنگیارو ، ملیر کی 265ایکڑ اراضی غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا الزام ہے ، مذکورہ زمین 1960میں کے ایم سی کو ٹینریز کے مقاصد کے لئے الاٹ کی گئی تھی، مگر کے ایم سی کے افسران نے پرائیویٹ پرسن محمد شعیب کے ساتھ مل کر زمین کی لیز صنعتی مقاصد کے لئے کردی ،جس کا ریکارڈ ملزم محمد شعیب کو گرفتار کرکے اس کی نشاندہی پر حاصل کر لیا گیا ۔ ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ سیف عباس اور محمد وسیم جو اس وقت ڈائریکٹر کے ایم سی تھے نے حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے اور یہ جانتے ہوئے کہ یہ پلاٹ بغیر نیلامی کے غیر قانونی الاٹ کئے جا رہے ہیں، ڈپٹی ڈائریکٹر کو اتھارائیزیشن لیٹر جاری کئے۔ مذکورہ زمین نہ تو الاٹ ہوسکتی تھی اور نہ ہی اس کی اوکشن ہوئی ، اس کے علاوہ کے ایم سی کے5ڈپٹی ڈائریکٹرز نے 2007میں الاٹمنٹ آرڈر کے بغیر ہی ٹینریز کی زمین کو انڈسٹریل مقاصد کے لئے پرائیویٹ پرسن کو لیز جاری کی جبکہ کے ایم سی اوکشن ڈیپارٹمنٹ نے اوکشن کے ذریعے ایک وقت میں 16پلاٹ الاٹ کرنے کی منظوری دی تھی ۔ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ 3اکاؤنٹ افسروں نے بھی تھرڈ پارٹی کو فائدہ پہنچانے کے لئے ڈائریکٹر لینڈ کی اجازت کے بغیر ہی زمین کے قبضے کے چالان پر دستخط کئے ، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذکورہ معاملے پر سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن کو ایم سی افسران کو فیور دینے کی درخواست کی غیر قانونی طور پر ایک قرار داد پاس کروائی ،جس سے کرپشن میں ملوث کے ایم سی افسران کو نہ صرف تحفظ فراہم کیا گیا۔ بلکہ انہیں اسی علاقے میں مزید پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا اختیار دے دیا، اس کے علاوہ سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن نے ایڈمنسٹریٹر کی درخواست پر 50سال کی این او سی جاری کردی ۔