اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جعلی اکائونٹس کے ذریعےمنی لانڈرنگ کیس ایک ہفتے میں منطقی انجام تک پہنچے گا۔انور مجید کے بیٹے نمرمجید کو میرے حکم کے بغیر گرفتار کیا گیا تھا۔ معلوم ہونے پر اسے رہا کرنے کا کہا، بینکوں سے معاملات طے کرنے کے لیے اسے رہا کروایا ، لیکن اگر اس نے تعاون نہ کیا تو گرفتار کروائیں گے۔ ہمارا اصل مقصد پیسے کی ریکوری ہے۔ جے آئی ٹی کو ریکارڈ ملنا شروع ہو گیا ہے۔گزشتہ روزچیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔نمر مجید کے وکیل منیر بھٹی نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ نمر مجید بینکوں کے ساتھ معاملات طے کر رہے ہیں۔ اس پر عدالت نے نمر مجید کو پیر تک بینکوں کے ساتھ معاملات طے کرنے کی مہلت دے دی۔ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 14ارب روپے کی بے قاعدگیوں کے حوالے سے نیشنل بینک نے درخواست دائر کی تھی۔ اومنی گروپ کے 11ارب 29کروڑ کے اثاثے بینکوں کے پاس رہے ہیں جنہیں نیشنل بینک اور سندھ بینک کے قرضوں کا سوچنا چاہیے تھا۔بینکوں کے وکیل خواجہ نوید نے کہا کہ عدالت اومنی گروپ کے منجمد اکائونٹس سے بینکوں کو ادائیگی کی اجازت دے کیونکہ ادائیگی نہ ہوئی تو بینک قائم نہیں رہ سکیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تین چار دن میں کچھ نہیں ہو گا، پیر کو دیکھیں گے۔کس بینک کا کیا کرنا ہے، بینکوں کا نقصان اومنی گروپ پورا کرے گا۔ عدالت نے بینکوں کے ساتھ طے ہونے والی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ درخواست گزار سید فضل قیوم بادشاہ کے وکیل نے کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو فریق بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ میرے موکل بزنس مین ہیں اور 8ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا معاملہ ہے۔ لہٰذا عدالت انہیں ایف آئی اے کے سامنے پیش ہو کر گزارشات جمع کروانے کی ہدایت دے۔عدالت نے درخواست مسترد کر دی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ نہیں بننے دیں گے۔ درخواست گزار کے پاس شواہد ہیں تو جے آئی ٹی کو دیں۔