کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ میں 8 اضلاع کے 513 دیہہ شدید خشک سالی کی لپیٹ میں آگئے۔ تھرپارکر اور عمر کوٹ اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ حکومت سندھ نے امدادی کاروائیاں تیز کرنے کی ہدایات جاری کردیں جب کہ اسٹیٹ بینک کوسفارش کی ہے کہ آفت زدہ قراردیئے جانے ان 513 دیہوں میں نجی اور سرکاری بینکوں سے دئیے جانے والے قرضوں کی وصولی مؤخرکی جائے۔تفصیلات کے مطابق مسلسل برسات نہ ہونے کی وجہ سے سندھ کے 8 اضلاع دادو، سانگھڑ، بدین، جامشورو، عمرکوٹ، قمبر شہداد کوٹ، ٹھٹھہ اور تھرپارکر شدید خشک سالی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں جس کی وجہ سے قحط کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔تھر اور کوہستانی علاقوں سے مزید جنگلی جانوروں اور پرندوں کے مرنے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق محکمہ تحفظ جنگلی حیات جانوروں کے بچانے کے لئے مختلف مقامات پر 2 درجن سے زائد پانی کے تالاب بنا دیئے ہیں تاہم پانی کی کمی کی وجہ سے ان تالابوں اور حوضوں میں ہر وقت پانی کی فراہمی ناممکن ہو گئی ہے۔حکومت سندھ نے صورتحال کے پیش نظر قومی ماحولیاتی ایکٹ 1958 کے تحت سندھ کے 8 اضلاع کی 513 دیہوں کو آفت زدہ قرار دے رکھا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری سے محکمہ بحالی سندھ نے گورنر اسٹیٹ بینک کو ایک لیٹر ارسال کرتے ہوئے صوبے کے آفت زدہ قرار دئیے جانے والے 8 اضلاع دادو، سانگھڑ، بدین، جامشورو، عمرکوٹ، قمبر شہداد کوٹ، ٹھٹہ اور تھرپارکر سے نجی اور سرکاری بینکوں سے جاری قرضوں کی وصولی مؤخر کرنے کی درخواست کر دی ہے۔ لیٹر میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ متاثرہ علاقوں کی متواتر نگرانی کر رہی ہے تاہم حکومت سندھ کی طرف سے بھی کاروائیاں جاری کر رکھی تھیں جن کو مزید تیز کر دیا گیا ہے۔ لیٹر میں کہا گیا ہے کہ 4 لاکھ ، 20 ہزار، 946 خاندانوں کے سربراہوں کو گندم کے تھیلے فراہم کئے گئے ہیں جبکہ ضلع تھرپارکر اور عمر کوٹ کے انتہائی متاثرہ علاقوں کی 50 ہزار حاملہ خواتین کو خوراک اور ادویات فراہم کی گئی ہیں۔ لیٹر میں کہا گیا ہے کہ چیف سیکریٹری کی طرف سے 24 اور 25 اکتوبر کو مٹھی میں قیام اور امدادی کاروائیوں کے جائزے کے لئے قیام کے دوران یہ دیکھنے میں آیا کہ آفت زدہ قرار دئیے جانے والے علاقوں میں چھوٹے قرض دینے والی سرکاری اور نجی بینکوں کے افسران قرضوں کی وصولی کے لئے عوام کو ہراساں کر رہے تھے۔