مشتبہ عالمی این جی اوز کیلئے پی پی کھل کر سامنے آگئی

اسلام آباد(امت نیوز)مشتبہ عالمی این جی اوزکی حمایت میں پیپلز پارٹی کھل کر سامنے آگئی،سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چئیرمین مصطفی نواز کھوکھر نے متعدد بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو کام سے روکنے کے حالیہ حکومتی فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ کو وضاحت کیلئے 5 نومبرکو سینیٹ کمیٹی میں طلب کرلیا۔ پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ این جی اوز پر پابندیوں سے ملک کے اندرترقی کا عمل اور امدادی کام رکیں گے جس سے براہ راست غریب متاثرہوں گے۔ دوسری جانب حکمران تحریک انصاف اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں مسلم لیگ ن اور جماعت اسلامی نے پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث این جی اوز کے خلاف کارروائی کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی بدنامی کسی صورت گوارا نہیں۔ اطلاعات کے مطابق سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر نے سیکریٹری داخلہ سے کہا ہے کہ وہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر وضاحت کریں کہ مذکورہ تنظیموں پر پابندی کا فیصلہ کیوں کیا گیا۔ نیز عالمی این جی اوز کی رجسٹریشن کے عمل اور قواعد و ضوابط کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیں۔ پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ این جی اوز پر پابندی سے نہ صرف ملک کے اندرترقی کا عمل اور امدادی کام متاثر ہوں گے بلکہ اس شعبے میں کام کرنے والے ہزاروں پاکستانی کارکن بھی بیروزگار ہوجائیں گے جس کے نتیجے میں مزید مسائل پیدا ہوں گے۔واضح رہے کہ یہی مؤقف امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک کے سفیروں کی جانب سے گذشتہ روز وزیراعظم عمران کو لکھے گئے ایک خط میں اختیار کیا گیا تھا کہ عالمی امدادی تنظیموں کو پاکستان میں کام سے روکنے کی وجہ سے ان اداروں میں کام کرنے والے ہزاروں افراد نہ صرف بے روزگار ہو جائیں گے بلکہ لاکھوں کی تعداد میں وہ لوگ بھی اس اقدام سے متاثر ہوں گے جن کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے یہ امدادی ادارے کام کر رہے تھے۔تقریباً دو سال قبل پاکستان نے بین الاقوامی این جی اوز کو ملکی قوانین کے دائرے میں لانے کے عمل کا آغازکرتے ہوئے ان کے اندراج کا ایک نیا نظام متعارف کرایا تھا تاکہ ان کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جا سکے۔تاہم اس پر ٹھیک طور پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔حالیہ چند ماہ کے دوران ملک میں کام کرنے والی 18 بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو کام بند کر کے ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیاہے۔جس پر مغربی ممالک تلملائے ہوئے ہیں۔امریکہ، کینیڈا، جاپان، آسٹریلیا، ناروے، سوئٹزرلینڈ اور یورپی یونین کے سفیروں نے تنظیموں کی رجسٹریشن کے لیے وضع کیے گئے طریقۂ کار کی شفافیت پربھی سوال اٹھایا۔دریں اثنا حکومتی اور اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث این جی اوز کے خلاف کارروائی کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی بدنامی کسی صورت گوارا نہیں ہے۔مسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ایسی این جی اوز جو آڈٹ نہیں کرواتیں، وہ ہمارے ملک کے مفاد میں نہیں ہیں۔پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ملکی مفاد میں کام نہ کرنے والی این جی اوز پر ایکشن ضروری ہے۔تاہم انہی کی جماعت کی ایک اور رکن ناز بلوچ کا کہنا ہے کہ جو این جی اوز مثبت کردار ادا کر رہی ہیں ان کو اجازت ملنی چاہیے۔جماعت اسلامی کی شاہدہ اختر نے کہا کہ جن این جی اوز کا ایجنڈا کچھ اور ہے، ان کی پابندی کے حق میں ہوں۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رمیش کمار نے کہا کہ بہت سی این جی اوز ملک کو بدنام کرتی ہیں۔ارکان پارلیمنٹ کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ این جی اوز کی سکروٹنی کا عمل شفاف ہونا چاہیے اور پاکستان کے مفاد میں کام کرنے والی تنظیموں کو کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

Comments (0)
Add Comment