اسلام آباد(خبرنگارخصوصی)سپریم کورٹ کی جانب سے آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ منسوخ کرنے کے حکم پر وزیر اطلاعات سیخ پا ہیں اور فیصلے پر عدالت کا نام لئے بغیر حکومت کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم آئی جی کو بھی معطل نہیں کرسکتا تو پھر وزیراعظم منتخب کرنے اور الیکشن کرانے کا کیا فائدہ ہے۔بیوروکریٹس سے حکومت چلانا ناقابل قبول ہے،بیوروکریسی بعض معاملات میں حکومتی پالیسی پر عملدرآمد نہیں کررہی، جو ہماری پالیسی پر عمل نہیں کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ایک آئی جی کس طرح یہ کرسکتا ہے کہ وفاقی وزیر کا فون نہ سنے اور واپس فون نہ کرنے کی زحمت بھی نہ کرے، اگر صرف بیوروکریٹس کے ذریعے ہی حکومت چلانی ہے تو پھر الیکشن نہ کراتے، اگر وزیراعظم آئی جی کو بھی معطل نہیں کرسکتا تو پھر وزیراعظم منتخب کرنے اور الیکشن کرانے کا کیا فائدہ، بیورو کریٹس کے ذریعے ہی حکومت چلالیتے۔ ملک کا چیف ایگزیکٹیو وزیراعظم اور صوبے کا چیف ایگزیکٹیو وزیراعلیٰ ہے، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو آئی جی جوابدہ ہوتا ہے، بیانیہ بنایا جارہا ہے کہ سرکاری افسر فون نہ اٹھائے تو ہیرو بن جائے گا، اس سے ملک میں انارکی پھیل جائے گی۔وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے پہلے بھی وزیراعظم سے شکایت کی تھی کہ اسلام آباد پولیس تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کے خلاف کارروائی نہیں کررہی اور آئی جی اسلام آباد اس سلسلے میں نہیں تعاون کررہے اور نہ ہی فون اٹھاتے ہیں۔سپریم کورٹ قابل احترام ادارہ ہے جہاں اپنا موقف پیش کریں گے، یہ ممکن نہیں کہ وزرا اور وزیراعظم کو آئی جی ، ڈی سی اور ایس پی گھاس نہ ڈالے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی سیاست اتنی ہی رہ گئی ہے کہ وہ دوسروں کو ملنے کےلیے پارلیمنٹ ہاؤس آسکتے ہیں، شہباز شریف اور آصف زرداری میں جھگڑا اس بات کا ہے کہ دونوں میں بڑا کون ہے، اے پی سی این آر او لینے کے لیے ہورہی ہے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہاکہ فضل الرحمان اور ان کی پارٹی کو دن میں تارے اور رات اسرائیلی طیارے نظر آرہے ہیں، یہ لوگ اس وقت بھی گمراہ تھے جب پاکستان بن رہا تھا ان کے بزرگ پاکستان بنانے کے خلاف کھڑے تھے، یہ برٹش راج کے ساتھ تھے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان مہاکلاکاروں نے اپنی کلاکاریوں سے پاکستان کے اداروں کا بیڑہ غرق کردیا، اسٹیل مل بند اور پی آئی اے کا برا حال ہے، نہ اپوزیشن کے پاس لیڈر شپ ہے اور نہ ہی کوئی نظریہ ہے۔ وزیر اطلاعات کا (ن) لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ (ن) لیگ نے واک آؤٹ کیا کیونکہ صرف قائد کے ساتھ ملاقات کرنی تھی۔