امان اللہ کنرانی سپریم کورٹ بار کے نئے صدر منتخب

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات 2018 کا غیر سرکاری اور غیرحتمی نتیجہ آگیا۔ امان اللہ کنرانی سپریم کورٹ بار کے صدر منتخب ہوگئے۔علی احمد کرد صدارتی امیدوار الیکشن ہار گئے۔ کرد نے کیمپ میں جاکر امان اللہ کنرانی کو مبارکباد دی۔امان للہ کنرانی نے علی احمدکردکو 149ووٹوں سے شکست دی ہے۔امان اللہ کنرانی نے 1093جبکہ کردنے 944ووٹ حاصل کیے۔جبکہ ذرائع کاکہناہے کہ سیکرٹری کی پوسٹ پر عاصمہ جہانگیرگروپ کے امیدوار عظمت اللہ چوہدری نے 740ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی ہے جبکہ مخالف امیدوار شمیم الرحمان کو597ووٹ مل سکے ۔پولنگ صبح نو سے شام پانچ تک جاری رہی۔سپریم بار کے صدر،نائب صدر اور سیکرٹری کے تین اہم عہدوں کیلئے 6امیدوار مد مقابل تھے۔صدر کی نشست پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پروفیشنل گروپ کے امان اللہ کنرانی، اور عاصمہ جہانگیر کے انڈیپنڈنٹ گروپ کی جانب سے علی احمد کرد میں کانٹے دار مقابلہ ہوا۔ اس موقع پرامان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ وکلا اور بنچ کے درمیان فرق کے تاثر کو ختم کریں گے۔کسی سیاسی پارٹی کے تابع نہیں بنیں گے اور آئین کے خلاف کام کرنے والوں کی مخالفت کریں گے۔پاکستان کے وکلاء کی سب سے اہم تنظیم سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات مکمل کرلیے گئے ، انتخابات میں حامد خان اورعاصمہ جہانگیر گروپس کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا ہے۔بار انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل پولنگ اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور، حیدرآباد، ایبٹ آباد، بہاولپور، اور دوسرےا سٹیشنوں پرمکمل کیاگیاہے جہاں وکلاء ے سال کیلئے اپنے نمائندے چننے کے لیے اپنا ووٹ کاسٹ کیاہے ۔انتخابات میں سپریم کورٹ بار کے مختلف عہدوں کے لئے بہت سے امیدوار مقابلے میں ہیں تاہم اصل مقابلہ حامد خان کی زیرقیادت پروفیشنل گروپ اور مرحومہ عاصمہ جہانگیر کے قائم کردہ انڈیپنڈنٹ گروپ کے امیدواروں کے درمیان ہیں۔ لاہور میں 1291،کراچی میں 504،اسلام آباد میں 484 اور پشاور میں 280 ووٹرزنے حق رائے دہی استعمال کیا۔۔کوئٹہ میں 196، بھاولپورمیں 89 اور ملتان میں 203 ووٹ کاسٹ کیے گئے امان اللہ کنرانی نے ’’ امت ‘‘سے گفتگومیں کہاہے کہ اللہ پاک کے کرم سے کامیابی حاصل ہوئی ہے وکلاء کے حقوق کاتحفظ کریں گے جہان جہاں عدالتوں کی کمی ہے یاججزنہیں ہیں ان کے لیے کوشش کی جائے گی ۔قانونی کی حکمرانی کیلئے بھی کام جاری رہے گا۔

Comments (0)
Add Comment