طالبان حملے میں فوجی ہیلی کاپٹر تباہ – ڈپٹی کمانڈر سمیت 25 ہلاک

کابل(امت نیوز) افغانستان کے صوبے فراح میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں ڈپٹی کمانڈر سمیت 25 اہلکار ہلاک ہو گئے۔طالبان نے طیارے کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔افغان میڈیا کے مطابق صوبہ فراح میں ظفر ملٹری کور کے دو فوجی ہیلی کاپٹرز نے ایک ساتھ اُڑان بھری تھی۔ایک ہیلی کاپٹر پرواز کے کچھ ہی دیر بعد تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں ہیلی کاپٹر میں سوار 25 افراد ہلاک ہو گئے۔طالبان کےمطابق بدھ کے روز دن دس بجے کے لگ بھگ جال غازی کے علاقے میں مجاہدین حکمت عملی کے تحت فوجی ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنا کر مار گرایا، اور اس میں سوار ظفر نامی چھاونی کا اسٹینٹ جنرل نعمت خان اور صوبہ فراہ کے صوبائی کونسل صدر فرید بختاور سمیت 25اہم اہلکار ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب صوبہ فراح کے رکن اسمبلی داد اللہ قنیح کا دعویٰ ہے کہ ہیلی کاپٹر ہرات کی ایک پہاڑی چوٹی سے ٹکرا کر تباہ ہوا۔ ہیلی کاپٹر کا پائلٹ خراب موسم کے باعث پہاڑ کی چوٹی کو دیکھ نہیں سکا تھا۔ہیلی کاپٹر سنگلاخ انار درہ ضلعے میں گرا، جس کے ہمسائے صوبہ ہرات کی سرحد ایران سے ملتی ہے۔مقامی حکام نے ہیلی کاپٹر گرنے کی تصدیق کر دی۔ اس بارے میں 207کے ملٹری کمانڈر ترجمان نجیب اللہ نجیبی نے بتایا کہ دو ہیلی کاپٹر ایک ساتھ سفر کر رہے تھے جس میں سے ایک گر کر تباہ ہو گیا۔ نجیب اللہ نجیبی کا ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ظفر ملٹری کور کے ہیلی کاپٹر میں ڈپٹی کمانڈر سمیت فوجی افسران اور فراح کونسل کے سربراہ سمیت چند اراکین بھی موجود تھے۔فوج کے زمینی یونٹ کے ترجمان نورالحق خلیقی نے بتایا کہ صوبے فراہ کی کونسل کے سربراہ فرید بختاور کے ہمراہ کونسل کے اراکین جمیلہ امینی، نعمت اللہ خلیل اور دیگر افراد بدقسمت ہیلی کاپٹر میں سوار تھے۔ ریسکیو اداروں نے امدادی کاموں کا آغاز کرتے ہوئے لاشوں کو اسپتال منتقل کیا، ہیلی کاپٹر کے تباہ ہونے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تفتیشی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ ہیلی کاپٹر حادثے میں دہشت گردی کے عنصر کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ادھر افغان حکام کے مطابق علی الصبح کابل میں ملک کے سب سے بڑے قید خانے کے داخلی دروازے پر خودکش دھماکہ ہوا جس میں کم از کم 6افراد ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوئے۔فوری طور پر کسی نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔بم حملہ آور نے پل چرخی جیل کی ایک بس کو ہدف بنایا، جس میں خواتین عملہ سوار تھا۔ کابل پولیس کے ترجمان باصر مجاہد نے بتایا ہے کہ دھماکہ اس مقام پر ہوا جو قومی دارالحکومت کے مشرقی حصے میں واقع ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں پولیس اہل کار اور شہری شامل ہیں۔ادھر آپریشن الخندق کے سلسلے میں صوبہ قندوز ضلع خان آباد کے ارجال کے علاقے میں بم دھماکے سے جنگجو کمانڈر یوسف ارجالی کا بیٹا رشید ارجالی دو کمانڈروں اور محافظوں سمیت ہلاک ہوا۔ اور ان کی رینجر گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ مجاہدین نے ہیوی مشین گن، ایک راکٹ، دو کلاشنکوفیں، ایک ہینڈ گرنیڈ اور دیگر فوجی سازوسامان غنیمت کر لی۔واضح رہے کہ کمانڈر اعظم بدنام زمانہ امریکی وفادار عطا نور کے خصوصی کمانڈر تھے۔خوست کے ضلع موسی خیل کے مرکز پر مجاہدین نے میزائل داغےجس کے نتیجے میں4پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔مربوطہ کے علاقے میں چرہ دار بم دھماکہ سے ایک کمانڈو ہلاک ہوا۔ قرہ باغ غزنی ضلع کے مشکی کے علاقے میں کابل،قندھار قومی شاہراہ پر مجاہدین نے فوجی اور پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا، جو شام تک جاری رہا جس کے نتیجے میں 7اہلکار ہلاک جب کہ 5زخمی اور 2فوجی ٹینک بھی تباہ ہوئے ۔

Comments (0)
Add Comment