کراچی( اسٹاف رپورٹر/ مانیٹرنگ ڈیسک) ملعونہ آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف احتجاج روکنے کیلئے سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں 10روز کیلئے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی۔ سندھ میں 10 روز تک ڈبل سواری بھی بند رہے گی۔ اس مدت کے دوران اسلحہ لے کر چلنے کے اجازت نامے معطل کر دیئے گئے۔ پولیس کو ہائی الرٹ رہنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے حکومت سندھ کو منگل کو رات گئے ہی حفاظتی انتظامات کیلئے ہنگامی لیٹر ارسال کر دیا تھا۔ پنجاب میں حساس مقامات پر رینجرز طلب کرلی گئی ہے۔ بدھ کو کراچی کے کئی علاقوں میں کیبل سسٹم اور انٹرنیٹ سروس بند رہی، جبکہ موبائل فون سروس بھی متاثر ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق ملعونہ آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف مذہبی جماعتوں کی جانب سے ہونے والے شدید احتجاج کے پیش نظر سندھ حکومت نے صوبے میں10روز کیلئے دفعہ 144نافذ کر دی ہے۔ اس دوران ڈبل سواری پر پابندی بھی عائد رہے گی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے سندھ سمیت تمام صوبوں کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر متوقع ردعمل اور امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے خدشے سے متنبہ کرتے ہوئے منگل کو رات گئے ہی لیٹر ارسال کردیا تھا۔ جس کی روشنی میں ہونے والے سندھ انتظامیہ کے اجلاس میں ڈبل سواری، اسلحہ کی نمائش، جلوس، ریلیوں اور چار یا اس سے زائد افراد کے اجتماع پر10 روز کیلئے پابندی عائد کردی گئی۔وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایات کی روشنی میں اجلاس کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے نوٹیفکیشن NO.SOJI/8-1 (18)/2015(Law & order):2018 جاری کرتے ہوئے 4ا زائد افراد کے جمع ہونے، موٹر سائیکل کی ڈبل سواری، ریلی، جلسے اور جلوس پر پابندی عائد کی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے میں ایسی گاڑیاں چلانے پر بھی پابندی ہوگی جن کے شیشے سیاہ ہوں گے یا ان پر فینسی نمبر پلیٹ لگی ہوگی اور پولیس یا ایمبولنس سے مماثلت رکھنے والے سائرن پر بھی پابندی ہوگی۔ نوٹیفکیشن میں ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ریلیوں، جلسوں اور جلوسوں کے دوران ہونے والے غیر قانونی اقدامات جن سے امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہو پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور بلاوجہ کسی بھی ایسی کارروائی سے اجتناب برتا جائے، جس سے صورتحال کے بگڑنے کا اندیشہ ہو۔ نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ میں اسلحہ لے کر چلنے کے اجازت نامے بھی 10روز کے لیے منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔ پولیس اہلکار، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں، سیکورٹی گارڈز اور رجسٹرڈ پرائیویٹ سیکورٹی کمپنیوں کے اہلکار اپنی ڈیوٹی کے اوقات کے دوران اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے اس صورتحال کے پیش نظر تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 195 (اول) کے اختیار دے دیا ہے کہ وہ خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف دفعہ 188 کے تحت مقدمہ درج کر سکتے ہیں۔ آئی جی سندھ نے ملک بھر میں جاری احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کے تناظر میں سندھ پولیس کو ہائی الرٹ رہنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ تمام ایس ایس پیز علاقوں میں نکلیں، امن و امان کی صورتحال پر کنٹرول اور مانیٹرنگ کے اقدامات کو یقینی بنائیں۔ علاقوں میں ویجیلینس اور انٹیلیجنس اقدامات کو مزید تقویت دی جائے۔ صوبے بھر میں سیکورٹی کے مجموعی اقدامات کو غیرمعمولی بنایا جائے۔ پیٹرولنگ، اسنیپ چیکنگ، پکٹنگ اور ریکی و نگرانی کے جملہ اقدامات متعلقہ ایس ایچ اوز اپنی سپرویژن میں یقینی بنائیں، اینٹی رائٹس، ریزرو پلاٹونز کو تیار حالت میں رکھا جائے، مشتبہ و مشکوک عناصر پر کڑی نگاہ رکھنے اور بروقت انسدادی اقدامات کو ہرسطح پر یقینی بنایا جائے، حساس تنصیبات اہم عمارتوں مقامات سمیت تمام مساجد امام بارگاہوں اور اقلیتی برادری کے مذہبی مقامات پر حفاظتی اقدامات کو مربوط اور مؤثر بنایا جائے۔ ٹریفک کی روانی کے حوالے سے متبادل روٹس و دیگر شاہراہوں سڑکوں پر ٹریفک پولیس کی ڈپلائمنٹ کو یقینی بنایا جائے۔ تمام ایس ایس پیز ٹریفک متعلقہ زونز کا وزٹ کریں اور ٹریفک روانی کے مجموعی امور کی نگرانی جیسے اقدامات کو مزید مؤثر بنائیں۔صوبے بھرمیں ڈبل سواری پر پابندی کا اطلاق خواتین، 12سال سے کم عمر بچوں ، بزرگ شہریوں، صحافیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر نہیں ہوگا۔ محکمہ داخلہ سندھ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن میں وفاقی وزارت داخلہ کے ارسال کئے گئے لیٹر کا متن بھی شامل کردیا ہے۔ دریں اثنا بدھ کو احتجاج کے موقع پر کراچی کے کئی علاقوں میں کیبل سسٹم اور انٹرنیٹ سروس بند رہی، جبکہ موبائل فون سروس بھی متاثر ہوئی۔ علاوہ ازیں عدالتی فیصلے پر دینی جماعتوں کے شدید احتجاج کے پیش نظر محکمہ داخلہ پنجاب نے دفعہ 144کے تحت صوبے بھر میں عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی جو 31اکتوبر سے 10نومبر تک نافذ العمل رہے گی۔ محکمہ داخلہ کے مطابق دفعہ 144 کے تحت دھرنوں، جلسے جلوسوں اور ریلیوں پر پابندی ہوگی۔احتجاج، ہنگامہ آرائی توڑ پھوڑ کرنے والوں پر مقدمات بنیں گے۔ حساس مقامات پر رینجرز بھی طلب کر لی گئی۔ بلوچستان میں بھی 10 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔