اسلام آباد(رپورٹنگ ٹیم)چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے کہا ہے کہ آسیہ کیس کا فیصلہ دینے والے ججزلے ججز کسی سے کم عاشق رسولﷺنہیں اور ناموس رسالتؐ پر ہم شہید ہونے کے لیے بھی تیار ہیں لیکن کسی کیخلاف ثبوت نہ ہوں اور کیس نہ بنتا ہو تو سزا کیسے دیں؟عدالت اپنے فیصلے کو بدل نہیں سکتی۔ریاست امن و امان کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرے، جیسا کہ رات وزیراعظم نے بھی کہا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے وفاقی حکومت کی نئے آئی جی اسلام آباد کی تعیناتی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔اس دوران چیف جسٹس نے آسیہ کی بریت کے فیصلے سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ جس بینچ نے آسیہ بی بی کا فیصلہ دیا وہ کسی سے کم عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں قوم عدالت کا فیصلہ پڑھے،چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے اپنے فیصلے کا آغاز کلمے سے کیا، ہم کسی سے کم عاشق رسولؐ نہیں اور نبی پاک ﷺ کی حرمت پر جان بھی قربان کرسکتے ہیں۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ ہم صرف مسلمانوں کے قاضی نہیں ہیں، اگر کسی پر کیس میں ثبوت نہیں اور کیس نہ بنتا ہو تو ہم کیسے سزا دیں، ہم نے فیصلہ اردو میں اس لیے دیا تاکہ لوگ اسے پڑھ سکیں اور لوگوں کو ہمارے فیصلے کو پڑھنا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اللہ کی ذات کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے پہچانا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان کے بغیر دین مکمل نہیں ہوتا، کیا اب ہر شخص کو اپنے ایمان کا ثبوت دینا پڑے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جس بینچ نے آسیہ بی بی کا فیصلہ دیا وہ کسی سے کم عاشق رسول ﷺ نہیں، ہمارے بینچ میں ایسے ججز بھی ہیں جو ہر وقت درود پاک پڑھتے رہتے ہیں،عدالت اپنے فیصلے کو بدل نہیں سکتی۔فیصلے کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے احتجاج کے پیش نظر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ‘ریاست امن و امان کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرے، جیسا کہ رات وزیراعظم نے بھی کہا،چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملک میں بسنے والے تمام افراد کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری ریاست کے ذمے ہے اور عدالت کو یقین ہے کہ ریاست اپنی ذمہ داریوں سے آنکھیں نہیں چرائے گی۔بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں امن وامان کی صورت حال نازک ہے۔