اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)توہین رسالتﷺ الزام سے بری کی جانے والی ملعونہ آسیہ کے معاملے پر احتجاج کرنے والے عاشقان رسول ﷺ کیخلاف طاقت استعمال کرنے سے متعلق سخت بیان پر وزیراعظم عمران کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔سوشل میڈیا پر صارفین کی اکثریت کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سربراہ نے ایسا کرکے مان لیا ہے کہ ان کے دھرنے غلط تھے، انہیں چاہئے کہ اب وہ نواز دور میں اداکئے جانے والے کردار پر معافی بھی مانگ لیں۔ عاطف توقیر نے لکھا ’خدا کا شکر ہے کہ اس وقت PTI اپوزیشن میں نہیں اور عمران خان خود وزیراعظم ہیں، ورنہ دوسری صورت میں اس وقت پاکستان کسی ‘خانہ جنگی کا منظر پیش کر رہا ہوتا۔ مرتضیٰ سولنگی نے لکھا کہ بہادری تب ہوتی جب وزیراعظم کہتے کہ میں کل غلط تھا اور آپ لوگ ٹھیک کہتے تھے۔جیو کے اینکرسید طلعت حسین نے لکھا مفلوج کرنے والے احتجاج کی خبروں کے بلیک آؤٹ سے کام نہیں چلے گا۔ جو بویا تھا کاٹنا پڑے گا۔ میورِک علی نے لکھا کہ سپریم کورٹ کے ججوں اور ‘آرمی چیف کے خلاف سنگین الزامات سرکاری ٹی وی پر دہرا کر انتہائی غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا گیا۔ کیا عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی دُہری گیم کھیلنا چاہ رہے ہیں تاکہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے؟ سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے لکھا کہ ‘عمران خان نے تشدد، تفرقہ اور نفرت کے جو بیج بوئےآج پوری قوم اس کی فصل کاٹ رہی ہے۔ اور پتہ نہیں خدانخواستہ کتنی نسلیں اس کی قیمت چکائیں گی۔دی نیوز کے صحافی عمر چیمہ نے تو یہاں تک لکھا کہ ‘وزیراعظم عمران خان کی اپوزیشن لیڈر عمران خان پر کڑی تنقید۔ صحافی ابصار علم نے لکھا کہ ‘یہ مکافات عمل ہے! جب سیاستدانوں پر ایسے الزامات لگائے جا رہے تھے اور کچھ اینکرز لوگوں کو تشدد پہ اُکساتے اور پیمرا قانونی کاروائی کرنے کی کوشش کرتا تو یہی سب پیمرا کو ناکام بناتے۔