اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت کی روشنی میں حکومتی وفد نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں، وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی وفد میں فواد چوہدری، شیری مزاری، علی محمد خان اور فرخ حبیب شامل تھے۔ حکومتی وفد نے اپوزیشن رہنماؤں کو آسیہ مسیح سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال اور ملک میں جاری احتجاجی لہر کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر اعتماد میں لیا۔وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ صورتحال پورے پاکستان کا معاملہ ہے، اس صورتحال پر حکومت و اپوزیشن سمیت پورا پاکستان اکھٹا ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد کی صورتحال پر حکومت پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے گی اور جو بھی فیصلہ ہوگا اس میں پارلیمانی جماعتوں کی رائے شامل ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہر قدم سیاسی جماعتوں کی مشاورت سےاٹھائیں گے۔ ہم نقصان نہیں چاہتے لیکن کوئی اس دھوکے میں نہ رہے کہ ریاست کمزور ہے، چاہتے ہیں تشدد کی ضرورت نہ پڑے، مظاہرین کو ایک راستہ دینا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزيشن نے ان معاملات پر دو فوکل پرسن تعینات کیے ہیں، ہماری کوشش ہو گی کہ پورے پاکستان کی سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر چلیں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم ایک ریاست ہیں، کیسے ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگ اٹھ کر فیصلہ دیں کہ یہ بات مانیں گے، یہ بات نہيں مانیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے رات کی تقریر میں حکومت کا نہيں، ریاست کا مؤقف سامنے رکھا ہے، اپوزيشن اور ریاستی ادارے حکومتی مؤقف کے پیچھے کھڑے ہیں۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ جو لوگ ریاست کی رٹ کو اس طرح چیلنج کريں گے جو بغاوت کے زمرے میں آتا ہے، انہیں اس کا حساب دینا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ قانونی راستے سب کے لیے کھلے ہیں لیکن ہم پاکستان کو بنانا ری پبلک نہیں بننے دیں گے، اگر وہ تھوڑے سے بھی عقلمند ہيں تو اشارہ سمجھ جائيں۔دوسری جانب وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیں گے۔پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر مظاہرین سے مذاکرات جاری ہیں۔