اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ نے بیرونی ممالک میں جائیدادیں رکھنے والے 13افراد کو متعلقہ ریکارڈ کے ہمراہ طلب کرلیا۔جبکہ 20میں سے 7افراد کے بیرون ملک فرار ہونے کاانکشاف ہواہے جس پر سپریم کورٹ نے سخت برہمی کااظہار کیاہے اور بقیہ افراد کوپیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاوٴنٹس اور جائیدادوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آج ہم نے 20لوگوں کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا کیا وہ 20لوگ عدالت پہنچ گئے؟جس پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) نے بتایا کہ 20لوگوں میں سے 7لوگ ایسے ہیں جو اس وقت ملک سے باہر ہیں جس پر چیف جسٹس نے ان افراد کا نام بتانے کی ہدایت کی۔جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ وقار احمد، شیخ طاہر مجید، آغا فیصل، امتیاز فضل، عبدالحفیظ، ہمایوں بشیر اور فضل حسین ملک سے باہر ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ریکارڈ چیک کیا ہے کہ ان 7لوگوں میں سے 5لوگ بھاگ گئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ باہر گئے ہیں ان کے لئے اس وقت ’ بھاگنے‘ کا لفظ کہنا مناسب نہیں۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ جو 13لوگ موجود ہیں ہم انھیں پابند کرتے ہیں کہ وہ ایف آئی اے اور ایف بی آر کے سامنے پیش ہو کر جواب دیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے اور ایف بی آر بتائے کہ ان لوگوں نے کہاں تفصیلات فراہم کرنی ہیں ، یہ ادارے آپ کو سمن کریں گے اور آپ لوگوں کو ان کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایف بی آر اور ایف آئی اے کو ایک مرکزی نظام تشکیل دینے کی ہدایت کی اور حکم دیا کہ 13افرادا کی انکوائری کر کے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے۔عدالت کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ 13افراد جن کی بیرونِ ملک جائیدادیں موجود ہیں 6نومبر کو دن 1 بجے رکن آپریشن ایف بی آر کے سامنے پیش ہوں۔عدالت نے ہدایت کی کہ اس موقع پر رکن آپریشن ایف بی آر کے ساتھ نمائندہ ایف آئی اے بھی موجود رہے۔عدالت نے بیرونِ ملک جائیدادیں رکھنے والے ان 13افراد کے ٹیکس و دیگر معاملات کی چھان بین کرکے بھی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔اس کے ساتھ ایف آئی اے کو حکم دیا کہ ان افراد کے علاوہ باقی لوگوں کے خلاف ضابطے کے تحت کارروائی و تحقیقات جاری رکھے۔بعدازاں عدالت نے تمام اکاونٹس ہولڈرز کی انکوائری رپورٹ 10روز میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 10روز کے لیے ملتوی کردی۔خیال رہے کہ 25اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے بیرونِ ملک جائیدادیں رکھنے والے 20پاکستانیوں کو طلب کیا تھا۔سپریم کورٹ کی جانب سے جن 20افراد کو طلب کیا گیا تھا، ان میں وقار احمد کا نام سرفہرست تھا، جن کی بیرونِ ملک 22جائیدادیں ہیں۔اس کے علاوہ ایس ٹی ڈی سیکیورٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او نوشاد ہارون چمڑیا بھی شمل تھے جن کی 12جائیدادیں ہیں۔عدالت کی جانب سے محمد امین کو 12جائیدادیں رکھنے، زبیر معین کو 9جائیدادیں رکھنے، شیخ طاہر اور ماجد کپور کو8جائیدادیں رکھنے، اسلم سلیم کو 8جائیدادیں رکھنے پر طلب کیا گیا تھا۔اسی طرح 7 جائیدادیں رکھنے پر آغا فیصل، 6جائیدادیں رکھنے پر سید محمد علی، 4جائیداد پر نیر شیخ، 2،2جائیدادوں پر خواجہ محمد رمضان، محمد سعید منہاس، محمد امتیاز فضل، محمد فواد انور شامل تھے۔عدالت کی جانب سے جن افراد کو طلب کیا گیا ان میں 6جائیداد رکھنے والے عبدالعزیز راجکوٹ والا، 3جائیداد رکھنے والی خاتون نورین سمیع خان بھی شامل تھیں۔جبکہ 2،2جائیدادوں کے ساتھ ہمایوں بشیر، شجاع الرحمٰن گورایا، سردار دلدار احمد چیمہ جبکہ 5جائیدادیں رکھنے والے سردار ممتاز خان اور 4 جائیدادیں رکھنے والے فیصل حسین بھی اس فہرست کا حصہ تھے۔