اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سینئر قانونی ماہرین نے کہاہے کہ ملعونہ آسیہ کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے ملزمہ کے اقرار جرم کے معاملے کومکمل طورپر ہی نظراندازکرکے پورے فیصلے کوہی متنازع بنادیاہے کہ جس حوالے سے کیس ہے اس کاتذکرہ تک نہیں کیاگیا،کلمہ شہادت اور اس کے ترجمے کے حوالے سے بھی بعض تحفظات سامنے آئے ہیں عدالت نے اگر یہ فیصلہ سوچ سمجھ کرلکھاہے توان غلطیوں کودرست کرنے کی کوشش کیوں نہیں کی گئی ہے ۔آسیہ کے نام کامطلب عدالت نے گناہ تحریرکیاہے حالانکہ اس کامطلب کچھ اورہے ۔ان خیالات کااظہار اظہر صدیق ایڈووکیٹ ،زیڈاے بھٹہ ایڈووکیٹ ،چوہدری ارشدایڈووکیٹ نے ’’امت‘‘سے گفتگوکے دوران کیاہے ۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں جوتضادات سامنے آئے ہیں ا س سے تولگ رہاہے کہ ہماری دائرکردہ نظرثانی کی درخواست منظورکرلی جائیگی ،کئی باتوں پر عدالت سے اختلاف ہے ملزمہ کے اقرار جرم کاپہلوفیصلے میں کہیں بھی نمایاں نہیں کیاگیایہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ جیسے ملزمہ نے اقرا رجرم کیاہی نہیں تھا،انھوں نے کہاکہ عدالت کے بعض ریمارکس فیصلے میں درج نکات اور الفاظ سے ملتے جلتے ہیں۔زیڈاے بھٹہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ کلمہ شہادت اور اس کاترجمہ بھی مکمل نہیں اگریہ لکھنامقصودہی تھاتوجہاں قرآن مجیدکی آیا ت اور احادیث کے مکمل حوالہ جات دیے گئے ہیں اسی طرح سے اس کوبھی مکمل لکھاجاتااسی وجہ سے ترجمہ بھی نامکمل رہ گیاہے اور جوتاثر دیناتھاوہ بھی نہیں دیاجاسکاہے اسی وجہ سے اس پر بہت زیادہ تنقیدکی جارہی ہے ۔بلاشبہ آپ صرف مسلمانوں ہی کے نہیں ملک میں موجودتمام لوگوں کے قاضی ہیں اس سے کسی نے انکارنہیں کیاہے۔چوہدری ارشدایڈووکیٹ نے کہاکہ عدالت نے فیصلہ لکھنے کے بعدا س کی غلطیوں کودرست کرنے کی بھی کوئی کوشش نہیں کی ہے جیسے ہی لکھاہے ویسے ہی سامنے آگیاہے ۔عدالت کواس فیصلے پر ضرور نظرثانی کرناچاہیے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ کی رہائی کے تحریری فیصلے میں کئی غلطیوں کے سامنے آنے پر سوشل میڈیاپربحث کی جارہی ہے ۔ان میں کلمہ شہادت کا اردوترجمہ ادھوراہونے کے ساتھ ساتھ استغاثہ کے تضادات پر توبات کی گئی ہے مگرملزمہ کے اقرار جرم اور اس سے ملتے جلتے معاملات پر کوئی بات نہیں کی گئی۔