اسلام آباد/لاہور(نمائندہ خصوصی/امت نیوز) ملعونہ آسیہ کی رہائی کیخلاف احتجاج رکوانے کیلئے حکومتی مذاکرات ناکام ہوگئے۔ تحریک لبیک کی قیادت نے دھرنے ختم کرنے سے انکار کردیا اور آج( بروز جمعہ) یوم تحفظ ناموس رسالتﷺ کے طور پر منانے اور ملک بھر میں شٹر ڈائون اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ علامہ خادم حسین رضوی ، پیر محمد افضل قادری و دیگر نے علمائے کرام اور خطبا سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ خطبات جمعہ میں تحفظ ناموس رسالت کو موضوع بنائیں۔ ادھر اسلام آباد میں وفاقی انتظامیہ نے 2 مقامات کلئیر کرالئے ہیں، چکوال اور فیصل آباد میں کارروائی کرتے ہوئے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔ چکوال میں 21کیخلاف دہشت گردی،بلوہ اورہنگامہ آرائی کامقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا ہے کہ آج صبح 8بجے سے رات 10بجے تک لاہور ،گوجرانوالہ ،راولپنڈی اور اسلام آباد میں موبائل فون سروس بند ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق ملعونہ آسیہ کی رہائی کیخلاف احتجاج رکوانے کیلئے حکومتی مذاکرات ناکام ہوگئے۔ لاہور میں دھرنے کے دوران پیر افضل قادری نے واضح طور پر اعلان کیا کہ وفاقی ، صوبائی حکومت اور آئی ایس آئی کے نمائندے سے بات چیت ہوئی تھی، جو ناکام ہوگئی ہے۔ تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان پیر اعجاز اشرفی نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ جونہی مذاکرات سنجیدہ اور حتمی نتیجے پر پہنچیں گے، پنجاب اسمبلی کے سامنے تحریک لبیک کے مرکزی دھرنے میں کھلی کانفرنس بلا کر طے پانے والے معاہدوں اور فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ تحریک لبیک کی جانب سے وفاقی حکومت کے سامنے 3مطالبات پیش کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ آسیہ ملعونہ کی بریت کا فیصلہ کرنے والے ججوں کی برطرفی، دوسرا مطالبہ آسیہ ملعونہ کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، جبکہ تیسرا مطالبہ آسیہ ملعونہ کی سزائے موت کی بحالی ہے۔ ترجمان تحریک لبیک کا کہنا تھا کہ ان مطالبات کی منظوری تک تحریک لبیک کے ملک کے مختلف حصوں میں جاری دھرنے جاری رہیں گے۔ ایک اور اطلاع کے مطابق قائدین نے یہ شرط بھی رکھی ہے کہ ملعونہ آسیہ کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل خود حکومت دائر کرے۔ذرائع کا دعوی ہے کہ دھرنا ختم کرنے کے عوض حکومت آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائرکرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نظر ثانی کی درخواست ایک احتجاج کرنےو الے فرد نے دائر کی ہے ، جو اس کا آئینی حق ہے اور عدالت نے بھی اسے تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ پیغام میں بھی کہا کہ متاثرہ فریق کا حق ہے کہ وہ نظرِ ثانی کا آئینی راستہ اختیار کرے تاہم توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی اور دھمکیاں ناقابلِ قبول ہیں۔ کوئی بھی شخص قانون ہاتھ میں نہیں لے سکتا، وزیرِ اعظم کی ہدایت کے مطابق ریاست اپنی رٹ یقینی بنائے گی، ایسے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ وزیر اطلاعات نے خبردار کیا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، اداروں کی استطاعت اور صلاحیت کے بارے میں غلط فہمی دور کر لیں ورنہ پچھتائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاہور اور راولپنڈی میں کچھ معاملات پر بات چیت چل رہی ہے، فی الحال آپریشن اور تمام صورتحال بتانے کی پوزیشن میں نہیں ہوں، ہم کسی کا نقصان نہیں چاہتے تشدد سے بچنا چاہتے ہیں۔قبل ازیں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار خان آفریدی نے دعوی کیا تھا کہ بات چیت کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے مظاہرین نے حکومت سے مذاکرات کرنے اور دھرنا ختم کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے بھی اسی طرح کا بیان دیا اور کہا کہ وزیر مذہبی امور اور وفاقی حکومت نے معاملات کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے۔ مظاہرین اور ان کے قائدین سے مذاکرات کے پانچ دور ہوچکے ہیں، اطلاعات ہیں کہ معاملات حل ہوچکے ہیں۔ دریں اثنا وفاقی دارالحکومت میں انتظامیہ نےمذاکرات اور محدود پیمانے پر طاقت کے استعمال سے ترنول اور ترامڑی چوک سمیت دیگر مضافاتی علاقوں میں جاری دھرنے ختم کرواتے ہوئے بند سڑکیں ٹریفک کیلئے کھلوا دیں،جبکہ فیض آباد میں تحریک لبیک پاکستان کا دھرنا تاحال جاری ہے، جس کے باعث فیض آباد سے گزرنے والے تمام سڑکیں ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہیں۔ چیف کمشنر اسلام آباد کے احکامات پر ہونے والی کارروائی کے دوران پولیس کو سب سے زیادہ مزاحمت کا سامنا ترامڑی چوک اور پارک روڈ کو کھلوانے میں کرنا پڑا۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات اور ایس ایس پی اسلام آباد آمین بخاری کے زیر نگرانی کیے گئے آپریشن میں اے ڈی سی جی کیپٹن(ر) شعیب، ایس پی رورل کے علاوہ اسلام آباد پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے بھی حصہ لیا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق مظاہرین کی طرف سے ضلعی انتظامیہ افسران کے علاوہ پولیس اہلکاروں پر شدید پتھراؤ کیا گیا، جبکہ پولیس کی طرف سے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شلنگ بھی کی گئی اور بعض مظاہرین کو موقع سے گرفتار بھی کیا گیا۔ آپریشن کے دوران ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات سمیت چند پولیس اہلکار اور کئی مظاہرین بھی زخمی ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں فیض آباد کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں میں موجود تمام بند راستے کھول دینے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آپریشن کے دوران پتھرائو سے انہیں اور چند پولیس اہلکاروں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔آپریشن کے بعد ترامڑی چوک اور پارک روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کر کے بندکی گئی سڑکیں کامیابی سے کھلوا کر ٹریفک بحال کر دی گئی ہے۔ پولیس اور انتظامیہ نے بھارہ کہو، ایکسپریس وے پر کورال چوک اور کھنہ پل سمیت کئی دیگر علاقوں میں بھی سڑکوں پر کھڑی رکاوٹیں ہٹا کر ٹریفک بحال کروا دی ہے۔اس سے قبل ترنول کے قریب 26نمبر چونگی کے قریب مظاہرین نے جی ٹی روڈ اور موٹر وے لنک روڈ کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا تھا، جبکہ مشتعل مظاہرین نے موقع پر موجود متعدد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچایا، بعض گاڑیاں اور موٹر سائیکلوں جلادی گئیں۔ راولپنڈی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق جماعت اسلامی یوتھ کے تحت ہائی کورٹ روڈپراحتجاجی مظاہرہ کیا جارہا تھا ،جس پر پولیس نے دھاوا بول دیا اور ضلعی صدر سردار تفہیم اعظم سمیت کئی عہدیداروں اور کارکنان کو گرفتار کرلیا۔ امیرجماعت اسلامی ضلع راولپنڈی راجہ محمد جواد ،جنرل سیکرٹری ظفرالحسن جوئیہ ایڈووکیٹ،نائب امیرضلع امتیازعلی اسلم،محمدتاج عباسی سمیت دیگررہنماؤں نےسردارتفہیم اعظم اورکارکنان کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ فیصل آباد میں بھی کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ ادھر چکوال میں آسیہ بی بی کو بری کرنے کیخلاف متعدد تنظیموں کے 21افراد کیخلاف انسداد دہشت گردی ، بلوا اور ہنگامہ آرائی کرنے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ،جبکہ 11کوگرفتارکرلیاگیا۔ جن افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ان میں تصدق حسین شاہ، سابق امیدوار NA64،صوفی عبدالرزاق چشتی سٹیج سیکرٹری نعمان عادل قادری ، حافظ مقصود ، حکیم نیاز ، خالد حسنین خالد ، مولانا ظہیر احمد خطیب مسجد بیت المکرم، مولانا عبدالنوید حیدری خطیب جامعہ المطفی چوآچوک چکوال، قاری منصف حسین ساقی خطیب جامعہ مسجدرحمانیہ چکوال، محمدارسلان قادری سابق صدرسنی تحریک چکوال، وقاص نقشبندی چکوال، مولانا توقیرعباس رضوی خطیب مسجد بکھاری کلاں،حسن شاہ ولدحسنین شاہ ساکن محلہ لائن پارک چکوال، شکیل عباس ساکن وروال، عامرعباس ساکن روپوال،حاجی عبدالرشید، تنویراحمد، محمد وقاص،ناصرعباس،محمدعرفان، تفسیرشامل ہیں۔
٭٭٭٭٭
کراچی/اسلام آباد/ لاہور/ پشاور(اسٹاف رپورٹر/نمائندگان امت/مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کی جانب سے ملعونہ آسیہ کو توہین رسالت کے الزام سے بری کرنے کے بعد کراچی، اسلام آباد، لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں تحریک لبیک اوردیگر مذہبی جماعتوں کی طرف سے احتجاج اور اہم شاہراؤں پر دھرنوں کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا، سڑکیں بلاک ر ہیں، جس کی وجہ سے عوام کو دفاتر اور کاروباری مراکز اور مریضوں کو اسپتالوں تک پہنچنے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ موٹروے جانے والے راستے بند ہونے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کے ذریعے آمد و رفت بھی بند ہے، تحریک لبیک کے مظاہرین نے شدید سردی کے باوجود رات کھلے آسمان تلے گزار دی۔ مقامی افراد نے مظاہرین کیلئے کھانے پینے اور چائے کا بندوبست کیا، مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے اپنے ساتھ گرم کپڑے، ادویات اور کھانے پینے کی اشیا بھی لانا شروع کر دی ہیں، جبکہ آ ج نماز جمعہ بھی سڑکوں پر ادا کی جائے گی، جس کے بعد آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ملعونہ آسیہ جو توہین رسالت کی مرتکب ہوئی ہے، اس کو رہا کر کے عوام کی دل آزاری کی گئی ہے اور عذاب خداوندی کو دعوت دی گئی ہے۔ احتجاج اور موبائل فون سروس کی بندش کے باعث ریلوے کا نظام بھی متاثر ہوگیا اور کئی ریل گاڑیاں تاخیر کا شکار ہوگئیں۔ بعض مقامات پر پولیس اہلکاروں اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں، اہلکاروں پر حملے اور پتھراؤ کیا گیا، جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک اور صوبے کے دیگر حصوں کی طرح کراچی میں بھی تحریک لبیک پاکستان سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔ شہر قائد میں 32سے زائد مقامات پر دھرنے دیئے گئے، جن میں بیشتر تحریک لبیک کے ہیں، شہر کی اہم سڑکیں بند ہونے پر ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا اور کراچی کا اندرون شہر رابطہ منقطع ہوگیا۔ اسٹار گیٹ کے مقام پر مظاہرین نے شارع فیصل کو ٹریفک کے لیے بند کیا ہوا ہے، جس کی وجہ سے ملیر اور قائد آباد سے آنے والے ٹریفک کو ایئر پورٹ روڈ سے گزرنا پڑ رہا ہے۔ بلوچ کالونی، ڈیفنس موڑ اور قیوم آباد فلائی اوور کو بھی مظاہرین نے بند کیا ہوا ہے۔ اندرون ملک سے شہر آنے والی شاہراہ پاکستان 3مقامات سہراب گوٹھ، لیاقت آباد 10نمبر اور تین ہٹی پر بند ہے، جبکہ ایک اور اہم شاہراہ ایم اے جناح روڈ پر نمائش کے قریب دھرنا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 4کے چورنگی، گودام چورنگی، بڑابورڈ پاک کالونی، ناظم آباد نمبر 2،لیاری ایکسپریس وے، ناگن چورنگی، سخی حسن چورنگی، اورنگی 5،سعید آباد، بلدیہ 4،حب ریور روڈ، جناح برج، ماڑی پور روڈ، تین تلوار، ٹاور، رنچھوڑ لائن،رام سوامی شو مارکیٹ، کورنگی بلال چورنگی، قیوم آباد فرنیچر مارکیٹ، لانڈھی 89،ندی کے دونوں ٹریک اور کورنگی ڈھائی نمبر، ملیر فور کے چورنگی، زیرو پوائنٹ اور ملیر ہالٹ سے ماڈل کالونی کی دائیں جانب بھی دھرنا دیا جارہا ہے۔ اہلسنت والجماعت کی جانب سے لسبیلہ پر ملعونہ آسیہ مسیح کی رہائی کے خلاف بڑا مظاہرہ کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اورنگزیب فاروقی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے آج ہڑتال کا اعلان کیا اور کہا کہ اگر ممتاز قادری کی شہادت نواز حکومت گراسکتی ہے تو ملعونہ کی رہائی تحریک انصاف حکومت کے خاتمے کا سبب بنے گی۔ مظاہرین متنازعہ عدالتی فیصلہ نامنظور، سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر کے گستاخ آسیہ ملعونہ کو فی الفور پھانسی دے، جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے تحت اسلامیہ کالج تا مزار قائد احتجاجی مارچ کیا گیا، اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم اور ناظم جمعیت کراچی حمزہ صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حرمت رسولؐ مسلمانوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، حکمران ہوش کے ناخن لیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آج بروز جمعہ یوم عشق مصطفیؐ منایا جائے گا۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سیکڑوں کارکنوں نے پریس کلب پر مظاہرہ کیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے قاضی احسان، مولانا اعجاز مصطفیٰ، مولانا نورالحق، مولانا کلیم اللہ، مفتی شکور احمد و دیگر نے کہا کہ فیصلے پر نظر ثانی کے لئے شریعت کورٹ کے ججوں پر مشتمل لارجز بنچ تشکیل دیا جائے۔ گستاخ رسول آسیہ ملعونہ کا نام ای سی ایل میں ڈال کر اسے بیرون ملک جانے سے روکا جائے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کو 20سے زائد مقامات پر دھرنے دیئے گئے تھے، جن میں سے بیشتر رات گئے ختم ہوگئے تو سڑکیں ٹریفک کے لیے کھول دیں، تاہم جمعرات کی صبح فجر کے بعد کارکنان ٹولیوں کی شکل میں دوبارہ سڑکوں پر آئے اور سڑکیں بلاک کر کے دھر نا دے دیا۔ تاجر برادی نے بھی کاروباری سرگرمیاں بند کرکے احتجاج میں شرکت کی۔ صدر، ایمپریس مارکیٹ، الیکٹرونکس و کمپیوٹرز مارکیٹیں، جوڑیا بازار سمیت شہر کے بڑے تجارتی مراکز میں دکانیں بند رہیں، جس کی وجہ سے شہر میں ہڑتال کا سماں رہا، اہم سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک اطراف کی سڑکوں پر منتقل ہوئی، جس کے نتیجے میں مختلف مقامات پر ٹریفک جام ہوگیا۔ گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، مسافر وقت پر نہیں پہنچنے سے جہازوں اور ٹرینوں کا شیڈول بھی بری طرح متاثر ہوا۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے رینجرز اور پولیس کی نفری تمام مقامات موجود تھی۔ پولیس کے افسران نے دھرنوں کے شرکا سے مذاکرات کئے اور انہیں احتجاج ختم کرنے کا کہتے رہے، جبکہ شرکا کا کہنا تھا کہ جب تک ملعونہ آسیہ کے فیصلے کو واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج میں ہم لوگ بیٹھے رہینگے، دھرنوں میں بچوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ راولپنڈی میں مکمل شٹرڈائون ہڑتال رہی۔ مری روڈ، راجہ بازار، بوہڑ بازار، نرنکاری بازار، اردو بازار، کمیٹی چوک سمیت شہر کےتمام بازار اور مارکٹیں بند رہیں۔ بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے تاجر رہنماؤں ندیم شیخ، شاہد غفور پراچہ، شرجیل میر ودیگر نے دکانداروں کا شکریہ اداکیا اور کہا کہ غیور عوام نےایک مرتبہ پھرثابت کردیاکہ راولپنڈی عاشقان رسولؐ کا شہر ہے۔ آج کی ہڑتال عدالتی فیصلے کےخلاف ریفرنڈم ہے۔ حکومت بھی معاملےکی سنگینی کا احساس کرے اور کسی بھی ایڈونچر سےگریز کرے، کیونکہ یہ مسئلہ تشدد اور جبر سے حل نہیں ہوگا۔ آل پاکستان موٹر سائیکل ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایم اےہارون شیخ نے سرکلر روڈ پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہری نام نہاد مجاہد ختم نبوت شیخ رشید احمد کی عوامی احتجاج میں شرکت کے منتظر تھے، لیکن انہوں نے راولپنڈی کے عوام کو مایوس کیا، شیخ رشید احمد کا موجودہ کردار قابل مذمت ہے۔ اسلام آباد میں مظاہرین نے بڑاکا ہو، تراماری اور آئی جے پی روڈ پر دھرنا دیا ہوا ہے۔ فیض آباد، ایکسپریس وے اور لیاقت باغ کے مقام پر مری روڈ بھی بلاک ہیں۔ پشاور اسلام آباد M1موٹر وے پر ٹول پلازہ کو بلاک کردیا گیا ہے، جبکہ شیخوپورہ انٹرچینج کے قریبM2لاہور موٹروے بھی مظاہرین نے بند کردیا ہے۔ لاہور میں شہر کے تمام داخلی راستے بند ہیں۔ شاہدرہ، ٹھوکر نیاز بیگ، بابو صابو، داروغہ والا، شالمیار اور رنگ روڈ پر مظاہرین نے دھرنا دیا ہوا ہے۔ مظاہرین نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس کے دفتر کے باہر بھی احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو منشر کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اہلکاروں پر ہی حملہ کردیا، جس کے بعد پولیس نے حملہ آوروں پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ لاہور میں احتجاج اور موبائل فون سروس کی بندش کے باعث ریلوے کا نظام بھی متاثر ہوگیا اور کئی ریل گاڑیاں تاخیر کا شکار ہوگئیں۔ علامہ اقبال ایکسپریس، گرین لائن، جعفر ایکسپریس، خیبر میل ایکسپریس، ملتان ایکسپریس سمیت دیگر ریل گاڑیاں تاخیر کا شکار ہوگئیں۔ امامیہ کالونی پھاٹک بند ہونے کہ وجہ سے لاہور سے جانے والی تمام ٹرینیں تاخیر کا شکار ہیں۔ ترجمان موٹروے پولیس محمود علی کھوکھر کے مطابق تمام موٹرویز ٹریفک کے لیے کھلے ہیں۔ ترجمان موٹروے پولیس نے مزید بتایا کہ قومی شاہراہ پر ٹیکسلا،گجر خان، سوہاوہ، دینہ، گجرات، سرائے عالمگیر، کامونکی، مرید کے، سادھوکی، پکامیل، چونگ، لوہاراں والا کھو پر ٹریفک بلاک ہے۔ پشاورمیں صوبائی امیر علامہ ڈاکٹر محمد شفیق امینی اور پیر حجت اللہ کی سربراہی میں تحریک لبیک کے کارکنوں نے رنگ روڈ سمیت پیر زکوڑی پل کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر رکھا ہے۔ شدید سردی کے باوجود مظاہرین نے رات کھلے آسمان تلے گزار دی، تاہم قریبی آبادی کے لوگوں نے جمعرات کی صبح سویرے اپنے مہمانوں کیلئے چائے اور ناشتے کا بندوبست کیا، جس کے بعد احتجاج میں شامل ہونے والے کارکنوں اور عام عوام نے اپنے ساتھ گرم کپڑے، ادویات اور دیگر اشیا لانا شروع کردی ہیں۔ صوبائی دارالحکومت میں جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ فردوس چوک، جمیل چوک ،کینٹ ریلوے اسٹیشن سمیت دیگر کئی مقامات پر سڑکیں بند ہونے سے جی ٹی روڈ سمیت رنگ روڈ اور دیگر شاہراہوں پر شدید ٹریفک جام رہا اور سڑکوں کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ مانسہرہ میں دوسرے روز بھی مظاہرین نے شاہرہ ریشم کو ٹریفک کے لیے بند رکھا، جس سے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ مظاہرین نے آج پھر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ کاٹلنگ میں تحصیل ناظم مولانا امداد اللہ و دیگر کی قیادت میں احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں کاروباری مراکز،گومل یونیورسٹی ،نجی وتعلیمی سرکاری ادارے بند رہے۔ ہنگو میں جمعیت علما اسلام ف کے تحت ریلی نکالی گئی، جس کے شرکا نے پریس کلب ،ڈی سی آفس ، تھانہ سٹی پر پتھر اؤ کیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی۔ لنڈی کوتل بازار اور جمرود میں باب خیبر کے مقام پر بھی جے یو آئی (ف) کے تحت احتجاج کیا گیا۔ شدید بارش کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ مقررین نے آسیہ کی رہائی کو عالمی سازش قرار دیا۔
٭٭٭٭٭