ٓآخری خطاب میں آسیہ بریت پر شدیدتنقید

اسلام آباد(رپورٹنگ ٹیم) جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے شہادت سے ایک روز قبل اپنی آخری تقریر آسیہ کیس پراحتجاجی مظاہرے سے خطاب میں کی ۔اس دوران انہوں نے آسیہ کی بریت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ سزا معاف کرنا بھی توہین رسالت ہے۔آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف ہونے والے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے مولانا کا کہنا تھا کہ توہین رسالت کی سزا صرف موت ہے، لیکن مغرب اسے برداشت نہیں کر رہا۔ ختم نبوت کا قانون اور توہین رسالت کی سزا مغرب کو ہضم نہیں ہو رہے۔ توہین عدالت کے ملزم کو فوراً طلب کر لیا جاتا ہے، لیکن توہین رسالت ان کے لیے کوئی جرم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آسیہ کیس کا فیصلہ آئین پاکستان کی توہین اور خلاف ورزی ہے۔ مولانا کا کہنا تھا کہ عمران خان سے اپنی پہلی ملاقات میں انہوں نے سب سے پہلے آسیہ ملعونہ کی ممکنہ رہائی کا معاملہ سب سے پہلے اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اس معاملے پر گومگو میں تھے اور خاص وضاحت نہیں کر پا رہے تھے۔ میں نے کہا ایسا کرو گے تو اللہ تم سے حکومت چھین لے گا۔ مولانا کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان کو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے غازی ممتاز قادری کو رات کے اندھیرے میں پھانسی دے دی تھی جس پراللہ نے ان سے اقتدار چھین لیا، اس لیے آپ ڈٹ جائیں اور کسی قسم کا دبائو قبول نہ کریں۔ انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈٹ جائیں،یہ فیصلہ کرنےو الے ججوں کو معزول کر دیں اور فیصلہ واپس کرائیں، ایسا نہ کیا تو میرا یقین ہے کہ عمران حکومت بھی ختم ہو جائے گی۔انہوں نے اپنے خطاب میں پارلیمنٹ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آج یہ حالت ہے کہ پارلیمنٹ میں دن بھر تقریریں ہوئیں۔ قائد حزب اختلاف شہباز شریف بھی شریک ہوئے اور کشمیر کے بارے میں تقریر کی، لیکن حکومت اور اپوزیشن دونوں جانب سے کوئی شخص اس مسئلے پر نہیں اٹھا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا بھی اپنا فرض نبھانے میں ناکام ہے۔ اس مسئلے پر تو سارے ملک کو تلملا کر اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔

Comments (0)
Add Comment