ملعونہ آسیہ کی رہائی روکنے میں تحریک لبیککامیاب

اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) حکومت سے کامیاب مذاکرات اور تحریری معاہدے کے بعد تحریک لبیک پاکستان نے ملعونہ آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف ملک بھر میں جاری دھرنے ختم کر دیئے ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان نے ملعونہ کی بریت کے بعد احتجاج و دھرنوں کی وجہ سے تکالیف و دل آزاری پر شہریوں سے معذرت کر لی ہے۔ وزارت مذہبی امور و تحریک لبیک نے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی نقل میڈیا کو فراہم کر دی ہے۔ جمعہ کی شب مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دھرنوں کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے تحریک لبیک پاکستان کے امیر خادم حسین رضوی اور سرپرست اعلیٰ پیر افضل قادری نے کارکنان کو ہدایت کی ہے کہ وہ دھرنوں کے مقامات سے اٹھ کر گھروں کو واپس لوٹ جائیں۔خادم حسین رضوی نے کہا کہ اگر آسیہ ملعونہ کو دوبارہ رہا کرنے پر بھی دھرنا دیا جائے گا اور ہم راستے سے پھر واپس آجائے گے۔ مت سمجھنا کہ ہم تھک گئے ہیں۔جو بھی پاکستان کی بنیاد کے خلاف جائے گا ہمارا ہاتھ اس کے گریبان تک جائے گا۔ تمام کارکنان کو رہا کر کے بنائے گئے جھوٹے مقدمات ختم کئے جائیں۔کارکنان راستے کھول دیں اور درود پڑھتے گھروں کو جائے۔ انہوں نے قاتلانہ حملے میں مولانا سمیع الحق کے جاں بحق ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا سمیع اللہ الحق پر ظلم ہوا ہے۔ مجرموں کو سزا دی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم 9نومبر کو مزار اقبال پر حاضری کے بعد جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔ 9 نومبر کی چھٹی اور اقبال کی نظمیں نصاب میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ پیر افضل قادری نے انکشاف کیا ہے کہ ملعونہ آسیہ کو دوبارہ جیل میں قید کردیا گیا ہے اور اسے لینے کیلئے بیرون ملک سے آیا طیارہ بھی واپس چلا گیا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ملعونہ آسیہ کو ملک سے باہر بھیجا گیا تو نتائج کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔ افضل قادری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست سماعت کے لئے منظور کر لی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ عدالت عظمیٰ کے ججوں کے درمیان بھی اس فیصلے پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ آسیہ ملعونہ کے معاملے میں حکومتی کردار سے مایوس ہو کر بہت سے لوگوں نے پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ دیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق حکومت اور تحریک لبیک میں مذاکرات کے دوران اتفاق پایا گیا ہے کہ آسیہ مسیح کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے قانونی کارروائی کی جائے گی، جبکہ تحریک لبیک آسیہ مسیح کیس میں قانونی راستہ اختیار کرے گی۔ معاہدے کی شق نمبر ایک کے مطابق آسیہ مسیح کیس میں دائر نظر ثانی اپیل پر حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔شق نمبر2 کے تحت آسیہ مسیح کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے قانونی کارروائی کی جائے گی۔شق نمبر3میں لکھا گیا ہے کہ آسیہ مسیح کی بریت کیخلاف جاری تحریک میں اگر کوئی شہادت ہوئی ہے تو اس معاملے پر فوری قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ شق نمبر 4 کے مطابق آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف 30اکتوبر اور اس کے بعد گرفتار ہونے والے افراد کو فوری رہا کیا جائے گا۔ شق نمبر 5کے مطابق تحریک لبیک پاکستان نے مظاہروں اور دھرنوں کے دوران شہریوں میں سے کسی کی بھی دل آزاری یا تکلیف پہنچنے پر معذرت کر لی ہے۔ذرائع کے مطابق معاہدے پر وفاقی، پنجاب حکومتوں اور تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے دو، دو نمائندوں نے دستخط کئے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے معاہدے پر وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ ڈاکٹر نور الحق، وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت جبکہ تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے سرپرست اعلیٰ پیر افضل قادری و مرکزی ناظم اعلیٰ محمد وحید نور نے دستخط کیے۔ معاہدہ سامنے آنے کے بعد وفاقی وزیر مولانا نور الحق قادری نے ایک ٹی وی چینل کو بتایا کہ معاہدے کیلئے 48گھنٹے طویل مذاکرات کئے گئے۔ ہمیں اُمید ہے کہ دھرنے فوری طور پر ختم کر دیئے جائیں گے۔ پولیس کی تحویل میں موجود افراد کو رہائی مل جائے گی، جبکہ اگر کسی گرفتار شخص کے خلاف ایف آئی آر درج ہے یا کسی کا معاملہ عدالت میں ہے تو اس پر قانونی طریقہ اختیار کیا جائے گا۔ حکومت مظاہرین کے خلاف ایکشن لے سکتی تھی لیکن احتجاج کرنے والے بھی ہمارے ہم وطن ہیں۔ اگر کوئی جانی و مالی نقصان ہو جاتا تو پھر بھی اچھا تاثر نہیں جاتا۔ دھرنوں کے فوری بعد وزیر اعظم کی تقریر حالات کے مطابق تھی۔انہوں نے اپنی تقریر میں ریاست کی ترجمانی کی، لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ مذاکرات بھی جاری رکھے گئے تھے۔

Comments (0)
Add Comment