راولپنڈی (رپورٹ:فیض احمد) فارنسک ماہرین وپولیس کےتفتیشی افسران نے مولانا سمیع الحق کی رہائشگاہ پر پہنچ کر شواہد جمع کر لئے ہیں۔مولانا سمیع الحق کےزیراستعمال اور کمرے کی چیزوں پر موجود فنگر پرنٹس بھی حاصل کر لیے گئے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق قتل کے وقت مولانا سمیع الحق کے گن مین اور ڈرائیور گھر میں نہیں تھے۔عموماً دونوں اکٹھے گھر سے باہر نہیں جاتے تھے۔ دونوں کا کہنا ہے کہ جب وہ واپس آئے تو انہوں نے مولانا کو خون میں لت پت پایا۔پولیس کے مطابق حملے کے انداز سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آور ان کے گھر سے بخوبی واقف تھا اور پہلے بھی ان کے گھر آتا جاتا رہا ہے ۔ مولانا پر حملے کے لیے ان کے گھر کا انتخاب ،قاتلوں کا ایسے وقت میں گھر داخل ہونا ،جب ملازمین گھر میں نہیں تھے اور کارروائی کر کے نکل جانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یا تو حملہ آور گھرکو جاننے والا تھا ۔اس نے مکمل ریکی کر رکھی تھی۔یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حملہ آور اکیلا نہیں تھا، بلکہ اس کے ساتھ اور لوگ بھی تھے۔