راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک )بھارت کی جانب سے ایک بار پھر اشتعال انگیزی کا ثبوت دیتے ہوئے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اس طرف پاکستانی علاقے میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی جس کی زد میں آکر خاتون شہید ہوگئی ۔ بلااشتعال فائرنگ پر پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے خاتون شہری کی شہادت پر شدید احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق بھمبر میں سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ذوالقرنین سرفراز نے بتایا کہ لوانا کھیتر گاؤں میں سرحد کے اس پار سے کی گئی فائرنگ سے 22 سالہ منزہ بی بی جاں بحق ہوگئی جو دو بچوں کی ماں بھی تھیں۔لوانا کھیتر ایل او سی سے بامشکل ایک کلومیٹر دور ہے۔ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ خاتون کو جمعہ کو رات گئے بھارتی فوج کی پوسٹ سے فائر کی گئی اسنائپر کی گولی اس وقت لگی جب وہ اپنے گھر کے برآمدہ میں روشنی کی مدد سے کچھ تلاش کر رہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ گولی خاتون کے سر پر لگی جس سے ان کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی۔ منزہ بی بی کے جاں بحق ہونے کے بعد رواں سال ایل او سی پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 27 ہوگئی ہے جس میں 19 مرد اور 8 خواتین شامل ہیں۔آزاد جموں و کشمیر کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سینئر عہدیدار سعید قریشی نے کہا کہ اس کے علاوہ رواں سال بھارتی اشتعال انگیزی سے 146 افراد زخمی بھی ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ سرحد کے اس پار سے کی گئی فائرنگ سے رواں سال 29 گھر جزوی جبکہ 3 گھر اور ایک دوکان مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔ ادھر پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے بھارتی فورسز کی ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ اور خاتون شہری کی شہادت پر شدید احتجاج کیا ہے۔ ترجمان دفترخارجہ کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور بھارتی فورسز کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون کی شہادت پر شدید احتجاج کیا گیا۔ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو ایک مراسلہ بھی دیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی افواج نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی اور گزشتہ روز بھمبر سیکٹر میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا، بھارتی فوج کی فائرنگ سے 22 سالہ منزہ بی بی شہید ہو گئی تھیں۔ بھارتی فورسز کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر سول آبادی کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہی ہیں، سول آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، سیز فائر کی خلاف ورزیاں خطے کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔ بھارتی حکومت اپنی افواج کو کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پرامن قائم رکھنے کی ہدایت کرے اور بھارت اقوام متحدہ کے مبصرین کو یو این قراردادوں کی روشنی میں کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔