راولپنڈی (رپورٹ: فیض احمد/ مانیٹرنگ ڈیسک) تھانہ ایئر پورٹ راولپنڈی نے مولانا سمیع الحق کے قتل کا مقدمہ ان کے بیٹے کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کیخلاف درج کر لیا۔ پولیس حکام نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کی سی سی ٹی وی ویڈیو حاصل کر لی ہے اور تفتیش کے دوران جیو فینسنگ، موبائل فون ریکارڈ کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم دیرینہ دشمنی و مختلف پہلوؤں پر تفتیش كر رہی ہے۔ پولیس نے کمرے سے حاصل فنگر پرنٹس نادرا و کمرے سے حاصل خون کے نمونے کراس میچ کیلئے لیبارٹری بھجوا دیئے ہیں۔ مولانا سمیع الحق کا فون، چشمہ و دیگر چیزیں بھی قبضے میں لے لی گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مولانا سمیع الحق نے 6 بج کر 40 منٹ پر نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کی سیکورٹی کو خود فون کیا، جس پر ایمبولینس ان کے گھر پہنچ گئی۔ گھر سے منتقلی کے وقت تک وہ زندہ تھے، تاہم اسپتال پہنچنے سے قبل ہی وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مقتول نے اسپتال لے جانے والے عملے کو قاتلوں سے متعلق آگاہ کیا تھا، اسی پر انہیں تفتیش میں شامل کر لیا گیا ہے۔ تھانہ ایئر پورٹ میں مولانا سمیع الحق شہید کے بیٹے مولانا حامد الحق کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کی درخواست میں کہا گیا کہ ان کے والد مولانا سمیع الحق نے چارسدہ اور تنگی میں جلسے کئے تھے اور جمعہ کی شام اپنے سیکریٹری سید احمد ولد سید ناصر شاہ کے ہمراہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں واقع گھر پہنچے۔ انہوں نے آسیہ کیس کے حوالے سے ایک مظاہرے میں شرکت کیلئے آبپارہ بھی جانا تھا۔ روڈ بند ہونے پر وہ جلسے میں شرکت نہ کر سکے اور طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے انہوں نے گھر پر ہی آرام کیا۔ شام 6 بج کر 35 منٹ پر سید احمد شاہ نے مجھے فون پر اطلاع دی کہ مولانا سمیع الحق پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے اور وہ اپنے کمرے میں شدید زخمی حالت میں پڑے ہیں، اس پر میں نے اسی ہاؤسنگ سوسائٹی میں مقیم اپنے رشتہ دار عاصم محمود کو فون پر اطلاع دی، جو کچھ دیر میں نجی سفاری اسپتال پہنچے، جہاں پر مولانا سمیع الحق کی زخموں سے چور میت ایمرجنسی میں پڑی تھی۔ میرے والد شہید کی چھاتی، منہ، دل، ماتھے، کان، کندھے اور بائیں گال پر تقریباً 10 سے 12 زخم تھے، جن سے شدید خون نکلا ہوا تھا۔ میرے والد کو اسلام اور پاکستان عناصر نے ناحق شہید کر دیا ہے۔ ہم اپنے والد کا پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے ہیں اور یہ ہمارا شرعی حق ہے۔ پورسٹمارٹم نہیں قانونی کارروائی کی جائے۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے مولانا سمیع الحق کے موبائل فون کی مدد سے ملزمان کا سراغ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے ملزمان کی گرفتاری کے لئے علاقے کی جیو فینسنگ اور فارنسک ماہرین کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی سوسائٹی میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں سے فوٹیج بھی حاصل کر لی گئی ہے۔