کراچی (رپورٹ: نواز بھٹو) ایف بی آر نے ود ہولڈنگ ٹیکس کی عدم ادائیگی پر یو ایس ایڈ کا فارن کرنسی اسائنمینٹ اکاؤنٹ 16 نومبر کو منجمد کرنے کا اشارہ دے دیا۔ متعلقہ حکام کو 8 کروڑ 40 لاکھ روپے ٹیکس کی عدم ادائیگی پر کارروائی سے متعلق 2 نوٹس جاری کر دیئے۔ یو ایس ایڈ کے تحت سندھ بیسک ایجوکیشن پروگرام کے حکام نے جوابی لیٹر میں کہا ہے کہ ایف بی آر کے اعداد و شمار غلط ہیں ٹیکس کی مجموعی رقم 9 کروڑ روپے بنتی ہے، جو ایف ٹی این نمبر پر جمع کرائی جا چکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر حکام نے سندھ میں یو ایس ایڈ کی زیر نگرانی سندھ بیسک ایجوکیشن پروگرام کے تحت زیر تعمیر45 اسکولوں کے ٹھیکیداروں کی طرف سے ود ہولڈنگ ٹیکس 8 کروڑ 40 لاکھ روپے جمع نہ کرائے جانے پر یو ایس ایڈ کا فارن کرنسی اکاؤنٹ 16نومبر تک منجمند کرنے کا اشارہ دیدیا ہے۔ اس حوالے سے جاری دو نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ یو ایس ایڈ کے تحت45 زیر تعمیر اسکولوں کے ٹھیکیداروں نے ود ہولڈنگ ٹیکس کے 8 کروڑ40 لاکھ روپے اور3 کروڑ روپے سود کی مد میں ادا نہیں کئے ۔ ذرائع کے مطابق یو ایس ایڈ کے نمائندوں نے ایف بی آر حکام کو جوابی خط میں کہا ہے کہ ایف ٹی این نمبر پر ٹیکس جمع کرا چکے ہیں جس کے دستاویز ی ثبوت بھی موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موصولہ نوٹس میں غلط اعداد وشمار درج ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس کی رقم 8 کروڑ 40 لاکھ روپے واجب الاد ہے حالانکہ ٹیکس 9 کروڑ روپے سے زائد بنتا ہے جو جمع کرا دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز ایف بی آر اور بیسک ایجوکیشن پروگرام کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات میں تمام دستاویزات دیکھنے کے باوجود ایف بی آر حکام نے کہا کہ ادا کی گئی ٹیکس کی رقم سسٹم میں ظاہر نہیں ہو رہی ہے لہٰذا دوبارہ ٹیکس جمع کرائیں یا اپیل دائر کریں ۔ ذرائع کے مطابق بیسک ایجوکیشن پروگرام کے نمائندوں نے گزشتہ روز سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز سے ملاقات کی اور ان سے مدد کی درخواست کی اور کہا گیا کہ اگر اسائنمنٹ اکاؤنٹ منجمند ہو گیا تو تمام منصوبے التوا کا شکار ہو جائیں گے اگر محکمہ تعلیم معاونت نہیں کر سکتا تو آگاہ کیا جائےتاکہ وہ خود عدالت سے رجوع کر لیں ۔ ذرائع کے مطابق سیکریٹری تعلیم نے دو روزمیں مسئلہ حل کرنے کا یقین دلایا ہے ۔ ذرائع کے مطابق یو ایس ایڈ پروگرام کے تحت سندھ کے مختلف اضلاع سکھر خیرپور، دادو، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ، جیکب آباد، کشمور کندھکوٹ میں 106 جبکہ کراچی میں لیاری، کیماڑی ،گڈاپ، اورنگی ، بن قاسم اور دیگرعلاقوں میں 9 اسکول تعمیر ہونے ہیں ۔ مذکورہ منصوبہ 165 ملین ڈالر کاتھا جن میں سے 155 ملین ڈالر یو ایس ایڈ جبکہ 10 ملین ڈالر حکومت سندھ نےدینے تھے۔ ذرائع کے مطابق 106 میں سے صرف 45 اسکولوں کی عمارتیں تعمیر ہوئی ہیں۔۔ ذرائع کے مطابق ان اسکولوں کی عمارتوں کی تعمیر کا ٹھیکہ صرف ان فرمزکو دیا گیا جو عالمی شہرت کی حامل تھیں ۔