نیو یارک ( امت نیوز) سنکیانگ صوبہ کے یغور مسلمانوں پر سخت پابندیاں عائد کرنے پر اقوام متحدہ میں چین سے سخت سوالات متوقع ہیں ۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں سنکیانگ صوبہ کے یغور مسلمانوں سے سلوک سے متعلق رپورٹ چین نے بدھ کے روز جمع کروانی ہے جس میں سوال جواب کا سیشن بھی ہو گا ۔ اس حوالے سے امریکہ ، برطانیہ اور دیگر کئی ممالک نے سوالنامے پہلے سے تیار کر لیے ہیں۔ ایک ماہ قبل بھی جینیوا میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھااور کہا گیا تھاکہ یہ صورتحال عسکری نظر بندی کے کیمپوں سے مماثلت رکھتی ہے۔سنکیانگ میں یہ صورتحال برسوں سے جاری ہے۔گذشتہ برس چین کے سنکیانگ صوبے سے متعلق رپورٹس کے مطابق وہاں مسلمانوں سے کہا گیا تھا کہ وہ قرآن اور نماز میں استعمال ہونے والی دیگر اشیا کو جمع کرائیں۔ تاہم اس وقت بھی چینی حکومت نے کہا تھا کہ یہ محض افواہیں ہیں اور سنکیانگ میں سب کچھ ٹھیک ہے۔اس سے قبل، اپریل کے آغاز میں، سنکیانگ میں چینی حکومت نے اسلام پسندوں کے خلاف مہم کے تحت اویغور مسلمانوں پر نئی پابندیاں عائد کی تھیں۔ان پابندیوں میں لمبی داڑھی اور مسلمان خواتین کیلئے عوامی جگہوں پر نقاب پہننے پر ممانعت شامل تھی۔چین نے گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کی نسلی امتیاز کے خاتمے سے متعلق کمیٹی کے اجلاسوں میں 50افراد پر مشتمل وفد بھجوایا۔کمیٹی کی رکن گے میک ڈوگل نے کہا تھا کہ انھیں ان رپورٹس کے متعلق تشویش ہے جن سے معلوم ہوتا ہے کہ یغور کا خودمختار علاقہ ایک ایسے علاقے میں تبدیل ہو رہا ہے جو ایک بڑے عسکری نظر بندی کے کیمپ سے مماثلت رکھتا ہے۔اس کے جواب میں چین کے یونائیٹڈ فرنٹ ورک ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ سنکیانگ کے شہری بشمول یغور مساوی حقوق رکھتے ہیں۔واضح رہے کہ چین کے صوبے سنکیانگ میں اویغور مسلمان آباد ہیں ۔صوبے میں اُن کی آبادی 45فیصد ہے۔ سنکیانگ کا شمار تبت کی طرح خودمختار علاقے کے طور پر ہوتا ہے۔ایک سال سے یہ اطلاعات آ رہی ہیں کہ سنکیانگ میں مسلمان یغور کیمونٹی کو حراست میں رکھا جا رہا ہے۔ہیومن رائٹس واچ اور ایمنٹسی انٹرنیشل سمیت انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں نے اقوام متحدہ میں ایک رپورٹ جمع کروائی ہے جس کے مطابق حراست میں قید افراد سے زبردستی چین کے صدر شی جن پنگ سے وفاداری کا حلف لیا جا رہا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے پینل نے چین پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ چین نے شنکیانگ صوبے میں رہنے والے اویغور مسلمانوں میں سے 10لاکھ کو خفیہ قید خانوں میں منتقل کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی شدت پسندی اور سماجی توازن کو بر قرار رکھنے کے نام پر چین نے یغور خود مختار علاقہ سنکیانگ کو خفیہ طریقے سے ایک قید خانے میں تبدیل کیا ہے۔ مسلمانوں کو چن چن کر ری ایجوکیشن سیٹروں میں بھرنے اور شدت پسندی انکے ذہنوں سے نکالنے جیسے بہانے کا جواز پیش کرتے ہوئے چینی میڈیا نے کہا ہے کہ ایسا قدم مذہبی شدت پسندی کو روکنے کیلئے ضروری ہے سنکیانگ صوبہ چین کا سب سے بڑا صوبہ ہے ، اور اس صوبے کی سرحدیں پاکستان ، بھارت ، منگولیا ،قازقستان ، کرغستان اور افغانستان سے ملتی ہیں ۔اگر چہ اس صوبے نے 1940 میں کچھ وقت کیلئے آزادی دیکھی ، لیکن 1949میں چین میں کمیینسٹوں کے پاور میں آنے کے بعد یہ صوبہ پھر سے چین کے قبضے میں چلا گیا ۔