سول اسپتال کی 14 رہائشگاہوں پر قبضے سے ماہانہ لاکھوں کا نقصان

کراچی (رپورٹ:صفدر بٹ) سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود سول اسپتال کی اراضی پر قائم تجاوزات ختم ہوئیں، نہ ہی سرکاری رہائش گاہوں پر قبضہ واگزار کرایا جاسکا ہے، انتظامیہ کی لاپروائی کے سبب ڈاکٹرز و ملازمین کے 14 رہائشی مکانات پر سابق اور غیر متعلقہ افراد نے کئی برس سے قبضہ کر رکھا ہے، جس کے باعث پانی، بجلی سمیت دیگر وسائل کے بے دریغ استعمال سے اسپتال کو ماہانہ لاکھوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال کراچی میں انتظامی لاپروائی کے سبب قابضین عرصہ دراز سے اسپتال اراضی پر قابض ہیں اور پانی، بجلی و گیس سمیت اسپتال کے دیگر وسائل استعمال کررہے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ او پی ڈی سمیت مختلف مقامات پر بااثر ملازمین نے ماضی میں تعینات اسپتال کے مختلف افسران کی ملی بھگت سے ایک درجن غیر قانونی مکانات بنا رکھے ہیں، جن میں سے بعض مکانات اندر سے انتہائی شاہانہ انداز کے بنائے گئے ہیں اور ان میں اسپلٹ اور ونڈو ائیر کنڈیشنڈ بھی لگے ہوئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سے متعدد کی تعمیرات بھی اسپتال کے وسائل اور سامان سے ہوئی ہے۔ اسی طرح اسپتال میں فرائض انجام دینے والے ڈاکٹرز و ملازمین کیلئے قائم14رہائشی مکانات پر بھی کئی برس قبل سبکدوش ہونیوالے ملازمین قابض ہیں اور ان کا ہاؤس رینٹ کٹتا ہے اور نہ ہی وہ بجلی، گیس و پانی کے بل ادا کرتے ہیں اور اگربجلی معطل ہوجائے تو یہ افراد اسٹینڈ بائی جنریٹر سے بھی مستفید ہوتے ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل وارڈ سے متصل ڈاکٹرزکیلئے مختص مکانات میں4 سابق ڈاکٹر غیر قانونی مقیم ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ راجہ مینشن میں واقع اسٹاف کالونی کے مکانات نمبر 76،21اور 19پر بھی قبضہ ہے، جبکہ چاند بی بی روڈ، مراٹھا کمپاؤنڈ میں قائم اسپتال کے 10میں سے 4 مکانات میں ملازمین بغیر کرائے کے رہائش پذیر ہیں، اسی طرح روحانی کمپاؤنڈ چاند بی بی روڈ پر واقع ڈاکٹرز کے 3 میں سے ایک مکان پر قبضہ ہے اور یہاں بھی خاتون ڈاکٹر کئی برس قبل ریٹائر ہونے کے باوجود رہائش پذیر ہے۔ ’’امت ‘‘کے رابطے پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سول اسپتال ڈاکٹر صابر میمن نے بتایا کہ عدالتی حکم پر عملدر آمد کیا جائے گا اور تجاوزات سمیت تمام قبضے چھڑائے جائیں گے، انہوں نے گزشتہ ماہ ہی چارج سنبھالا ہے اور اسپتال کے تمام مسائل کے حل کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کی ہدایت پر قابضین کیخلاف اقدامات کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں 30اکتوبر کو ضلعی انتظامیہ سے بھی مدد مانگی تھی اور یکم نومبر کو اسسٹنٹ کمشنر اور پولیس نے قبضہ واگزار کرانے کیلئے آنا تھا ،لیکن شہر کی صورتحال کی وجہ سے وہ نہیں آسکے۔

Comments (0)
Add Comment