اہم صنعتی علاقے کو ملانے والی مہران ہائی وے کھنڈر بن گئی

کراچی (رپورٹ:خالدزمان تنولی) سندھ حکومت کی نااہلی کے باعث ایکسپورٹ پراسسینگ زون اور پورٹ قاسم کے صنعتی ایریا کو ملانے والی مہران ہائی وے پر بھینس کالونی سے لانڈھی 89 تک دونوں اطراف کی کھنڈر بن گئی۔ ایک جانب گزرنے والی گاڑیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،دوسری جانب علاقے کے لوگ ،بھینسوں کے بیوپاری ،بھوسے چارے ،دودھ ،گوشت کی گاڑیوں ، مال بردار گاڑیوں کو مسائل کا سامناہے۔ تفصیلات کے مطابق لانڈھی مہران ہائی وے کے دونوں سڑکیں کھنڈر بن چکی ہیں ، جبکہ آئے روز ٹریفک جام اور حادثات کا ہونا معمول بن گئے ہیں ،مذکورہ سڑکوں کی خستہ حالت کی وجہ سے 10بڑی آبادیوں کے ہزاروں مقیم ذہنی اذیت میں مبتلا ہو چکے ہیں،متاثرہ علاقوں میں پانچ سو کواٹر، لیبر اسکوائر،کالا پانی، مظفر آباد، اولڈ مظفر آباد،مجید کالونی، اسپتال چورنگی ، مسلم آباد کالونی ، بلال کالونی ، لیبر کالونی ایف ون، ایف ٹو ، شیر پاؤ کالونی اور بنگالی پاڑہ شامل ہے ، جبکہ لانڈھی کی اہم شاہراہ مہران ہائی وے جو کہ تقریبا 4کلو میٹر کا حصہ صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث تباہ ہو چکا ہے ، بھینس کالونی زیرو پوائنٹ،لیبراسکوائر، پانچ سو کواٹر ، لانڈھی پروسسنگ زون ، اسپتال چورنگی ، گل احمد چورنگی ،حسینی چورنگی شیر پاؤ روڈ ، چاول گودام موڑ سمیت لانڈھی 89تک سڑک کے دونوں ٹریکوں پر گہرے گھڑے ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے۔’’امت ‘‘سروے کے دوران دیکھا گیا مہران ہائی وے لیبر اسکوائر اور پانچ سو کواٹر کے سامنے سڑک کا ایک حصہ جوہڑ کا منظر پیش کر رہا ہے ، اور سارا روڈ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے ، علاقہ مکینوں نے شکوہ کیا ہے کہ انتظامیہ سڑکوں کی طرف توجہ نہیں دے رہی، لانڈھی صنعتی ایریا کے دا خلی و خارجی راستے 8000روڈ کی ازسر نو تعمیراتی کام ہونے کے باعث مال بردار گاڑیوں کا دباؤبھی مذکورہ سڑکوں پر ہے لیکن اس پر انتظامیہ تو جہ نہیں دے رہی ہے ، لانڈھی مہران ہائی وے سے متصل آبادیوں کی عوام کے بارہا احتجاج کے باوجود سندھ حکومت اوردیگر بلدیاتی اداروں پر جوں تک نہیں رینگی۔ٹریفک کا دباؤ زیادہ ہونے کے باعث ایمبولینس بھی پھنسی رہتی ہے، بھاری ٹریفک چلنے کی وجہ سے روڈ مکمل طور پر بلاک ہو جاتا ہے ،جس سے ٹریفک گھنٹوں جام رہنا معمول بن گیا ہے، علاقہ مکینوں نے بتایا کہ بھینس کالونی زیرو پوائنٹ سے لے کراسپتال چورنگی اور لانڈھی 89تک سفرکرنااذیت سے کم نہیں ہے۔ یہ سڑکیں مکمل طور پرٹوٹ پوٹ کا شکارہیں۔ ’’امت ‘‘سے بات کرتے ہوئے پاکستان یکجہتی کونسل سند ھ کے صدر قاری سجاد نے بتایا کہ مہران ہائی وے لانڈھی صنعتی ایریا میں ریڑھ کی ہڈی کے مانند ہے۔ سڑک کی خستہ حالت ،گہرے گڑھوں کی وجہ سے گاڑیاں الٹ جاتی ہیں، بیوپاریوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کے مالکان کا بھی نقصان کا سبب بن رہے ہیں۔ خاتون سماجی رہنماڈاکٹر شہناز اختر نے بتایا کہ لانڈھی پروسسنگ زون کے سیکڑوں فیکٹریوں میں ہزاروں کی تعداد میں مزدور مرد اور خواتین کام کر تی ہیں ، لانڈھی مہران ہائی وے کی حالت زار کی وجہ سے محنت کشوں کو بھی شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مہران ہائی وے پر ٹریفک جام معمول بن چکا ہے ، جس کی وجہ سے ملز مزدرو اپنی ڈیوٹیوں پر مقرر وقت پر نہیں پہنچ پاتے۔ صدیق اکبر نے بتایا کہ 15سال قبل لانڈھی مہران ہائی وے سابقہ ناظم کراچی نعمت اللہ خان کے دور میں تیار کیا گیا تھا ، متحدہ کے ادوار میں سابقہ سٹی ناظم مصطفی کمال نے سیوریج لائن کے لئے چاول گودام موڑ سے لیبر اسکوائر تک کھدائی کرانے کے بعد کام بند کروادیا تھا ، اور مذکورہ پروجیکٹ سیاست کی نظر ہوگیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال قبل مہران ہائی وے کی تعمیرات میں ناقص میٹریل استعمال ہونے سے مذکورہ سڑک اپنی پرانی حالت کا منظر پیش کررہی ہے ، شیرپاؤکے رہائش پذیر سرور نے بتایا کہ کہا کہ مین خسینی چورنگی پر سیوریج لائن کا پانی ایک ہفتے سے پھیلاہوا ہے لیکن بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو کوئی سروکار نہیں ہے ، علاقہ مکینوں نے نو منتخب ایم این اے اور ایم پی اے سے اپیل کی ہے کہ لانڈھی مہران ہائی وے کو بنایا جائے، تاکہ مذکورہ آبادیوں کی عوام بھی سکھ کا سانسں لے سکیں۔

Comments (0)
Add Comment