ملعونہ آسیہ کا خاندان فوری رہائی کیلئے سرگرم

لاہور/لندن(نجم الحسن عارف/توصیف ممتاز) ملعونہ آسیہ کاخاندان فوری رہائی کیلئے سرگرم ہو گیا۔بریت کیخلاف اپیل کی سماعت تک کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔شوہرعاشق مسیح نے دبائو بڑھانے کیلئے ٹرمپ سے مدد مانگ لی۔ مغربی میڈیا کیلئے جاری ویڈیو پیغام میں پاکستان سےنکلوانے اورسیاسی پناہ کیلئے برطانیہ اورکینیڈا کےوزرائے اعظم سےبھی اپیل کی گئی ہے۔ توہین رسالت کیس میں مدعی کے وکیل نےنظرثانی پٹیشن کی سماعت میں تاخیر کا خدشہ ظاہرکر دیا۔ملعونہ کیلئے ملتان جیل میں سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں آج آسیہ مسیح کی بریت کے خلاف دائر کر دہ نظر ثانی کی اپیل کی سماعت کا امکان نہیں ہے ۔اس صورت حال میں ابھی تک آسیہ مسیح کی رہائی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں پیدا ہوسکی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے اچانک عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے بعد اگر انہیں کچھ دن رخصت لینا پڑی تو نظر ثانی پٹیشن سننے والے بنچ کی سربراہی جسٹس آصف سعید کھوسہ کرسکتے ہیں ۔ آسیہ مسیح کے خلاف توہین رسالت کیس میں مدعی قاری محمدسالم کے وکیل غلام مصطفیٰ چوہدری ایڈووکیٹ نے ”امت“سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے نظر ثانی پٹیشن ہنگامی بنیاد پر دائر کی تھی ۔ اس لئے آج پیر کواس کی سماعت کا امکان تھا ۔اگرسماعت طے ہوجاتی تو ہمیں ایک روز پہلے ضرور اطلاع مل جا نی تھی ، لیکن نصف شب گزرنے کے باوجود کوئی اطلاع نہیں۔اس کے بعد اب امکان نہیں ہے کہ پٹیشن کی آج سماعت ہو ۔ اگرآج اس پٹیشن کی باری آئی تو پھرا سے اگلے کئی روز تک ملتوی کیا جاسکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جب تک پٹیشن کی بنیاد پرعدالت عظمیٰ حکم جاری نہیں کرتی اور نظر ثانی کے فیصلے تک اس کی رہائی روکنے کا فیصلہ نہیں ہوتا بظاہر آسیہ کو کسی بھی وقت رہا کیاجاسکتا ہے۔ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کے علم میں اسکی کوئی قانونی وجہ نہیں تھی کہ ابھی تک آسیہ کی روپکارعدالت نہیں پہنچی ہے ۔ دوسری جانب ”امت“ کوآسیہ خاندان کے قریبی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سیف الملوک ایڈووکیٹ کے خاندان سمیت لندن چلے جانے کے بعد ابھی تک کسی نئے وکیل کو وکالت نامہ نہیں ملا ہے ۔ البتہ ایچ آر سی پی کی طرف سے کوئی وکیل پیش ہوسکتا ہے ۔ ان ذرائع کے مطابق آسیہ کا خاندان اس کوشش میں ہے کہ کسی طرح برطانیہ اور امریکی حکومتیں فوری طورپرا س معاملے میں زیادہ موثر کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہوجائیں ،تاکہ آسیہ کی رہائی ممکن ہوجائے ۔ ذرائع کے مطابق تین روز احتجاجی دھرنوں کے بعد آسیہ کے خاندان کو دھڑکا لگا ہواہے کہ اگر فوری طور پر نظر ثانی اپیل کی سماعت ہوگئی تو شاید آسیہ کی رہائی کا معاملہ لٹک جائے۔ذرائع کے مطابق آسیہ کا خاندان جس کا حکومت کے ساتھ رابطہ ہے پنجاب میں نامعلوم مقام پرمقیم ہے تاکہ اس کے لئے ایسی صورت حال نہ پیدا ہو جس سے کوئی پیچیدگی جنم لے سکے۔ ادھر ملعونہ آسیہ کے لئے ملتان جیل میں سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ آسیہ کے خاندان نے کل ”امت“ سے بات کرتے ہوئے کہاتھا کہ وہ پیر یا منگل کوآسیہ سے ملتان جیل میں ملاقات کی ضرور کوشش کریں گے لیکن اتوارکی شب انہوں نے فی الحال ارادہ ترک کرنے کا عندیہ دیاہے۔دریں اثنا ملعونہ آسیہ کوبیرون ملک بھجوانے کیلئے امریکی صدرکے ذریعےپاکستان پردبائو بڑھانے کا منصوبہ بنا لیا گیا ہے۔ آسیہ کی بریت کے بعد ملک بھر میں احتجاج کے بعد حکومت اورمظاہرین میں معاہدےکے تحت آسیہ کی فوری طور پر بیرون ملک روانگی کو روک دیا گیا تھا جس کے بعد پاکستان کے خلاف مغربی میڈیا نے اپنی مہم تیز کر دی ہے۔ اس حوالے سے آسیہ کے شوہر عاشق مسیح نےمغربی ممالک کے رہنمائوں سے ایک ویڈیو اپیل کی ہے جسے مغربی میڈیا کو بھیجا گیا اوراسکی خوب تشہیر کی جارہی ہے۔ یہ پیغام برٹش پاکستانی کرسچین ایسوسی ایشن کےذریعے جاری کیا گیا۔عاشق مسیح نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ آسیہ بی بی اور اس کے اہلِخانہ کو پاکستان سے نکلوانے میں مدد کریں اور انہیں امریکہ میں پناہ دی جائے۔اس ویڈیو میں عاشق مسیح نے مزید کہا ہے کہ میں برطانیہ کی وزیر اعظم اور کینیڈا کے وزیر اعظم سے بھی یہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ بھی ہماری مدد کریں۔ عاشق مسیح نے اپنے بھائی جوزف ندیم کے لیے بھی بیرون ملک پناہ کے حصول میں مدد کی اپیل کی ہے۔ برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں لکھا ہے کہ عاشق مسیح نے برطانوی وزیر اعظم سے سیاسی پناہ کی بھیک مانگی ہے۔ واضح رہے کہ عاشق مسیح اپنی بیٹیوں کے ساتھ لندن میں رہائش پذیر تھا او رملعونہ کی بریت کے فیصلے کے بعد پاکستان پہنچا ہے۔ اس حوالے سے ’’ امت‘‘ نے 2روز قبل خبر شائع کر دی تھی کہ برطانوی حکومت نے آسیہ کے خاندان سے رابطہ کیا ہے اور انہیں سیاسی پناہ دینے کی پیش کش ہے جسے قبول بھی کرلیا گیا ہے ۔ اسی حوالے سے ’’ امت‘‘ نے کچھ قانونی ماہرین سے رابطہ کیا کہ اس صورت میں کیا اقدامات کئے جا سکتے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ سیاسی پناہ اسی صورت میں مل سکتی ہے جب ملعونہ پاکستان چھوڑ کر برطانیہ آ جائے اس کے علاوہ برطانیہ میں ایسا کوئی قانون نہیں کہ وہ کسی بھی شخص کو اس کے اپنے ملک میں رہتے ہوئے وہاں سیاسی پناہ دے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ سیاسی پناہ کےلئے ملعونہ کو برطانیہ آنا پڑے گا چاہے و ہ غیر قانونی طور پر داخل کیوں نہ ہو۔ بعض ماہرین کا کہنا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ اگر ملعونہ کو حفاظت بھی مہیا کرنی ہے تو پھر اسے اسلام آباد کے برطانوی ہائی کمیشن میں بھی پناہ دی جا سکتی ہے جب تک اسے ملک سے نکالنے کےلئے کوئی قابل عمل حل تلاش نہیں کرلیا جاتا۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں اس طرح کی مثال بھی موجود ہے کہ و کی لیکس کے مرکزی کردار جولین اسانج جو امریکی ہیں اور انہوں نے برطانیہ میں ایکوا ڈور کے سفارت خانے میں پناہ حاصل کی ہوئی ہے۔ عاشق مسیح نے اپنی ویڈیو اپیل میں مغربی ممالک کے سربراہان سے کہا کہ اس کے خاندان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں اور وہ یہاں قید ہو کر رہ گئے ہیں۔ برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن کے رہنما ویلسن چوہدری نے بتایاکہ آسیہ نے ایک یورپی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست کی ہے تا ہم اس ملک نے ابھی تک ان کی درخواست قبول نہیں کی ۔ان کا کہنا تھا کہ ملعونہ آسیہ کو فوری طور پر سیاسی پناہ دی جائے ۔ اس حوالے سے ان کی تنظیم نے ایک آن لائن پٹیشن بھی فائل کی ہے تا کہ اس مسئلے کو اجاگر کیا جا سکے ۔ منیسٹر بری کے آرچ بشپ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر قانون پر عمل کرتے ہوئے آسیہ کو رہا کرے۔ اس کے علاوہ برطانوی ممبر پارلیمنٹ اور کنزرویٹو پارٹی کے رہنما ٹوم تھیو گلنٹ نے برطانوی دفتر خارجہ سے کہا کہ وہ فوری طور پر پاکستانی حکام سے اس حوالے سے بات کریں ۔ ان کا کہنا تھا کہ آسیہ کی زندگی کو وہاں شدید خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وزیر اعظم عمران خان کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ قانون کی عمل داری پر یقین رکھتے ہیں یا پھر ایک ہجوم کے فیصلوں پر چلتے ہیں۔اس سے پہلے عاشق مسیح نے جرمن میڈیا کو انٹرویو میں بتایا کہ موجودہ صورتحال ہمارے لیے بہت خطرناک ہے۔ ہماری کوئی سیکورٹی نہیں اور ہم یہاں چھپ کر بیٹھے ہیں اور بار بار اپنا ٹھکانہ تبدیل کر رہے ہیں۔ اس نے دعویٰ کیا کہ آسیہ پر جیل میں بھی حملہ کیا جا سکتا ہے۔

Comments (0)
Add Comment