بھارتی آرمی چیف – کشمیری مجاہدین سے مقابلے کی سکت ختم ہونے کا اعتراف

لاہور(نمائندہ امت) بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے اعتراف کیا ہے کہ ہندوستانی فوج کا تنظیمی ڈھانچہ بہت پرانا ہے اور اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کے اس بیان کو مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مجاہدین کے مقابلہ میں شکست کے اعتراف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔کشمیر کی طرح علیحدگی پسندی والی دیگر ریاستوں میں بھی بھارتی فوج کو سخت جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں حال ہی میں ہندوستانی فورسز نے کشمیری مجاہدین کے پاس اسنائپر رائفلز کی موجودگی کا دعویٰ کیا اور اس امر کا بھی اعتراف کیا تھا کہ وہ پتھر برسانے والے کشمیریوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اسی طرح اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ بھی بھارتی فورسز کیخلاف میدانوں میں برسرپیکار ہیں جس پر بھارتی فوجی حکام میں سخت بے چینی پائی جاتی ہیں۔ ایسے حالات میں بھارتی فوجی سربراہ کے بیان کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل بپن راوت نے کہا کہ ہم فورسز کو مستقبل میں کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان اور چین کے جنگی محاذوں سے نمٹنے کے لیے بھارتی فوج کے منصوبوں پر روشنی ڈالی اور بھارتی فوج میں مجوزہ تبدیلی یا تشکیل نو کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر جنرل راوت نے کہا کہ ہم اصل صورتحال کے مطابق نئے تصور ات پر عمل کرنے کی کوشش کے تحت بہت جلد مربوط جنگی گروپس(آئی بی جیز) تشکیل دیں گے۔جنرل راوت نے آئی بی جی اور اس کے کام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ جنگ میں جاتے ہیں تو ہندوستانی فورسزکے مختلف شعبوں کا ایک مربوط گروپ بنایا جاتا ہے اور ہم اب آئی بی جی امن کے دوران ہی بنائے جائیں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل بپن راوت نے کہا کہ انفنٹری، آرمرڈ، آرٹلری، سگنلز اور انجینئرنگ سمیت مختلف بٹالیینز کو پہلے ہی ایک علاقہ دیا گیا ہے اور ہم انہیں امن کے دنوں میں ہی تیار کرنا چاہتے ہیں۔ یہ پوچھنے پر کہ کیا آئی بی جی روایتی بریگیڈ سے بڑا ہوگا تو جنرل راوت نے کہا کہ ہم پہاڑی علاقوں ( چینی سرحد)کے لیے چھوٹی قسم کے اور میدانی علاقوں(پاکستانی محاذ) کے لیے بڑے قسم کے آئی بی جیز بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کا طریقہ کار تبدیل ہو رہا ہے اور ہمیں اسی کے مطابق تبدیل ہونا پڑے گا۔

Comments (0)
Add Comment