دی ہیگ(امت نیوز)ملعونہ آسیہ مسیح کے وکیل سیف الملوک کومغربی سفیروں نےدبائو ڈال کر بیرون ملک بھجوایا۔یورپی سفارتکاروں نے 3دن اسلام آباد میں محصور رکھا پھر جہاز پر بٹھادیا گیا۔ملعونہ کے وکیل کوپاکستان کی بدنامی کیلئے استعمال کرنے کا خدشہ ہے۔سیف الملوک نے ہالینڈ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ وہ جان بچانے کیلئے اپنی مرضی سے پاکستان سے فرار نہیں ہوا ،بلکہ اسے مجبور کیا گیا ،جبکہ اقوام متحدہ نے آسیہ مسیح کو نکلوانے کی ذمہ داری لی ہے۔ملعونہ کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ قانونی طور پر آسیہ مسیح کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نہیں ڈالا جاسکتا۔ فرانسیسی خبرایجنسی کے مطابق سیف الملوک کو اٹلی کے ایئرپورٹ سے ہی ہالینڈ بھیج دیا گیا ،جہاں سے وہ فرانس اور پھر برطانیہ جائے گا ۔ تفصیلات کے مطابق ملعونہ آسیہ کے وکیل سیف الملوک نے پیر کو ہالینڈ کے شہر ہیگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنی مرضی سے پاکستان نہیں چھوڑا ،بلکہ اقوام متحدہ اوریورپی یونین نے اسے باہر جانے پر مجبور کیا۔اس نے بتایا کہ آسیہ مسیح کی بریت کے فیصلے کے بعد اسلام آباد میں تعینات اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے مجھ سے رابطہ کیا۔ یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے سفیروں نے مجھے تین دن تک اپنے پاس رکھا۔ ا س دوران دروازہ کھولنے تک کی اجازت تک نہ دی گئی اور پھر مجھےجہاز میں بٹھا دیا گیا۔سیف الملوک کے بقول اطالوی سفیر نے آسیہ اور اس کے اہلخانہ کو پناہ دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ فرانسیسی سفیر نے باقاعدہ درخواست دینے کا کہا لیکن جب میں اقوام متحدہ کے لوگوں سے ملا تو انھوں نے کہا کہ یہ ذمے داری ان کی ہے۔ اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ جیسے ہی آسیہ جیل سے باہر آئے گی ،اس کے بیرون ملک جانے کے تمام انتظامات مکمل ہوں گے اور وہ جس ملک میں بھی جائے گی ،اس کا خیال رکھا جائیگا۔سیف الملوک نے بتایا کہ وہ ملعونہ کی سیاسی پناہ کے لیے مختلف ملکوں سے رابطہ کرے گا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ عمران خان کی حکومت آسیہ مسیح کو بیرون ملک جانے سے نہیں روک سکتی ،جیسے ہی جیل حکام کے پاس سپریم کورٹ کا فیصلہ پہنچے گا ،وہ ایک لمحہ بھی ا سے مزید قید نہیں رکھ سکتے۔ اس نے مغربی میڈیا کو بتایا کہ پاکستان کے قانون کے مطابق صرف ان افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جاسکتے ہیں ،جنھوں نے کوئی فوجداری جرم، ٹیکس چوری یا سرکاری فراڈ کیا ہو۔ سپریم کورٹ پہلے ہی فیصلہ سناچکی ہے کہ آسیہ کے خلاف تمام الزامات غلط ہیں ،چنانچہ اس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق پاکستان روانگی سے قبل سیف الملوک کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں اس کا ملک میں رہنا نا ممکن ہوچکا ہے اور اسے نشانہ بنایا جا سکتاہے ،جبکہ اس نے بتایا کہ اٹلی پہنچنے پر اطالوی حکام نے اس کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا ۔ وہ آئندہ اٹلی نہیں آئے گا، پوپ کے ملک میں ایسا سلوک سمجھ سے بالا تر ہے۔ ائیر پورٹ پر اس سے آدھے گھنٹے تک سوالات کئے گئے اور پھر وہیں سےہالینڈ بھیج دیا گیا۔ سیف الملوک کے مطابق آسیہ سے اس کی آخری ملاقات 13 اکتوبر کو جیل میں ہوئی تھی اور وہ رہائی کے لئے پر امید تھی۔ فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق سیف الملوک ہالینڈ سے فرانس اور پھر برطانیہ جائے گا ،جہاں اس کا ارادہ لندن میں قیام کا ہے۔ ذرائع کے مطابق خدشہ ہے کہ یورپی سفیروں نے سیف الملوک کو پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے بیرون ملک بھیجا ہے۔