غیر قانونی ترقیوں پر واٹر بورڈ بلڈنگ اتھارٹی-واسا کا ریکارڈ طلب

کراچی (رپورٹ: نواز بھٹو) کراچی واٹر بورڈ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور واسا میں غیر قانونی ترقی پانے اور اپ گریڈیشن کے ذریعے بڑے عہدوں پر تعینات افسران کے ریکارڈ کی چھان بین کے لئے قائم کمیٹی نے کام شروع کر دیا ۔ ضابطہ اخلاق تیار کر لیا گیا۔ان اداروں کی طرف سے غیر قانونی طور پر افسران تعینات کئے جانے والے ملازمین کو بچانے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔ پہلے مرحلے میں گریڈ 17 اور اس سے زائد کے افسران کے ریکارڈ کی چھان بین ہوگی ۔ ایس بی سی اے کے ڈی جی اور واٹربورڈ اور واسا کے ایم ڈیز کو جمعہ تک ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کردی گئی۔ تفصیلات کے لئے پروفارما بھی جاری کر دیا گیا۔ سیکریٹری بلدیات کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ترقیاں حاصل کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے بعد کراچی واٹر بورڈ ، ایس بی سی اے اور واسا میں غیر قانونی ترقیاں پانے والے افسران کے گرد گھیرا تنگ ہو گیا ہے۔ واٹر کمیشن کی ہدایت پر سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ کی سربراہی میں افسران اور ملازمین کے ریکارڈ کی چھان بین کے لئے قائم کی جانے والی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے کام شروع کر دیا ہے۔ اس کمیٹی کےاراکین میں ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ آبپاشی غلام علی برہمانی اور ایڈیشنل سیکریٹری سروسز اول شھمیر بھٹو شامل ہیں اور اس کمیٹی کا پہلا باضابطہ اجلاس گزشتہ روز کنوینر سیکریٹری بلدیات کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس چھان بین کو وقت اور مدت سے منسلک نہیں کیا جا سکتا ۔ یہ کمیٹی اس وقت غیر قانونی ترقیاں اور اپ گریڈیشن کے ذریعے بڑے عہدوں پر فائز ہونے والے گریڈ 17 سے 19 تک کے تمام افسران کے ریکارڈ کی چھان بین کی جائے گی۔اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ دوسرے مرحلے میں دیگر ملازمین کے ریکارڈ کی چھان بین کی جائے گی۔اجلاس میں ایک پروفارما کو حتمی شکل دے کر متعلقہ اداروں کے ڈی جیز کو ارسال کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں ملازم کی اصل تعداد، ہر ملازم کی تاریخ پیدائش، تعلیمی قابلیت، بھرتی کی تاریخ اور عہدہ، ترقی حاصل کرنے کی تاریخ، ترقی دینے والے افسران کے نام اور عہدے سمیت 14 سے زائد سوال پوچھے گئے ہیں۔ اجلاس کے بعد متعلقہ اداروں کے سربراہان کو لیٹر ارسال کئے گئے جس میں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ جمعہ 9 نومبر تک گریڈ 17 سے 19 تک کے تمام افسران کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق ریکارڈ کے حصول کے بعد ایک ایک افسر کی پرسنل فائل کا جائزہ لیا جائے گا ، جس کے لئے کچھ ماہرین کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی ۔ ان کے نام خفیہ رکھے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق کراچی واٹر بورڈ ، ایس بی سی اے اور واسا میں موجود غیر قانونی ترقی حاصل کرنے والے افسران کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کو مکمل کرنے کے لئے افسران کے مختلف گروہ سرگرم ہو گئے ہیں جو پرانی تاریخوں کی جعلی دستاویزات بھاری معاوضے پر ان افسران کو فروخت کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر سیکریٹری بلدیات سید خالدحیدر شاہ کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں کہ واٹربورڈ،ایس بی سی اے اور واسا میں سنگین بد انتظامیوں کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ من پسند ملازمین کو غیر قانونی طور پر ترقیاں دی کر گریڈ 17 اور اس سے زائد کی آسامیوں پر تعینات کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بڑی حیرت کی انتہا اور کیا ہوگی کہ محکمہ بلدیات کے پاس ایسا ریکارڈ ہی نہیں ہے کہ جس سے معلوم ہو سکے کہ ان اداروں میں ملازمین کی اصل تعداد کتنی ہے اور افسران کتنے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment